معجم صغير للطبراني
كِتَابُ الْأَطْعِمَة وَ الْأَشْرِبَة -- کھانے پینے کا بیان

سرکہ کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 643
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ الْبِسْتِنْبَانُ السَّرْمَرِيُّ بِهَا، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ الْبَجَلِيُّ ، حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ الْوَلِيدِ ، صَاحِبُ السَّابِرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ يَوْمَ الْفَتْحِ، وَكَانَ جَائِعًا، فَقَالَتْ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" إِنَّ أَصْهَارًا لِي قَدْ لَجَأُوا إِلَيَّ، وَإِنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ لا تَأْخُذُهُ فِي اللَّهِ لَوْمَةُ لائِمٍ، وَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَعْلَمَ بِهِمْ فَيَقْتُلَهُمْ، فَاجْعَلْ مَنْ دَخَلَ دَارَ أُمِّ هَانِئٍ آمِنًا حَتَّى يَسْمَعُوا كَلامَ اللَّهِ، فَآمَنَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَارَتْ أُمُّ هَانِئٍ، فَقَالَ: هَلْ عِنْدَكِ مِنْ طَعَامٍ نَأْكُلُهُ؟، فَقَالَتْ: لَيْسَ عِنْدِي إِلا كِسَرٌ يَابِسَةٌ، وَإِنِّي لأَسْتَحِي أَنْ أُقَدِّمَهَا إِلَيْكَ، فَقَالَ: هَلُمِّي بِهِنَّ، فَكَسَّرَهُنَّ فِي مَاءٍ، وَجَاءَتْ بِمِلْحٍ، فَقَالَ: هَلْ مِنْ إِدَامٍ؟، فَقَالَتْ: مَا عِنْدِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِلا شَيْءٌ مِنْ خَلٍّ، فَقَالَ: هَلُمِّيهِ، فَصَبَّهُ عَلَى طَعَامِهِ، فَأَكَلَ مِنْهُ، ثُمَّ حَمِدَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، ثُمَّ قَالَ: نِعْمَ الإِدَامُ الْخَلُّ، يَا أُمَّ هَانِئٍ، لا يُقْفَرُ بَيْتٌ فِيهِ خَلٌّ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ سَعْدَانَ، إِلا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا کے پاس گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھوک محسوس فرما رہے تھے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگیں: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے کچھ سسرالی میری طرف مجبور ہو کر آئے، اور علی بن ابی طالب کو کسی ملامت گر کی ملامت کا خیال نہیں ہوتا، مجھے ڈر ہے کہ اگر اس کو ان کا علم ہو گیا تو وہ انہیں مار ڈالے گا، اس لیے آپ اس شخص کو جو میرے گھر میں آ جائے امن عطا فرما دیں، یہاں تک کہ وہ اﷲ تعالیٰ کا کلام سن لے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں امن دے دیا، اور فرمایا: جس کو ام ہانی نے پناہ دی اس کو ہم نے بھی پناہ دے دی۔ پھر فرمایا: تمہارے پاس کوئی کھانا ہے جو ہم کھائیں۔ تو وہ کہنے لگیں: ہمارے پاس صرف خشک روٹی کا ٹکڑا ہے، اور میں اس کو آپ کی طرف پیش کرنے میں شرماتی ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ لاؤ، تو اس نے انہیں توڑ کر پانی میں ڈال دیا، پھر نمک لائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا کوئی سالن ہے۔ اس نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اور کوئی نہیں ہاں تھوڑا سا سرکہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لاؤ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اس کھانے پر ڈالا، اور اس سے کھا لیا، پھر اﷲ کی تعریف کی، پھر فرمایا: اے ام ہانی! بہترین سالن سرکہ ہے، جس گھر میں سرکہ ہو وہ گھر خالی نہیں۔

تخریج الحدیث: «حديث صحيح، وأخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 11338، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 6934، والطبراني فى «الصغير» برقم: 951
قال الهيثمي: فيه سعدان بن الوليد ولم أعرفه، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (6 / 175)
[وله شواهد من حديث فاختة الهاشمية أخت على بن أبى طالب، فأما حديث فاختة الهاشمية أخت على بن أبى طالب، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 280، 357، 3171، 6158، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 336، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2763، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1579، 2734، ومالك فى «الموطأ» برقم: 357، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27533»