معجم صغير للطبراني
كِتَابُ الرِّقَاقِ -- دلوں کو نرم کرنے کا بیان

شوہر سے حسنِ سلوک کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 1041
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَامَانَ الْجُنْدِيسَابُورِيُّ ، حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ الْمَرْوَزِيُّ ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى السِّينَانِيُّ ، عَنْ يَزِيدَ ، بَرِيدَ، بْنِ زِيَادِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ ، قَالَ:" جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهَا صَبِيَّانِ لَهَا تُرْضِعُهُمَا، فَسَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا يُعْطِيهَا، فَلَمْ يَجِدْ شَيْئًا يُعْطِيهَا حَتَّى أَصَابَ ثَلاثَ تَمَرَاتٍ، فَأَعْطَاهَا، فَأَعْطَتْ هَذَا تَمْرَةً وَهَذَا تَمْرَةً، وَأَمْسَكَتْ تَمْرَةً فَبَكَى أَحَدُ الصَّبِيَّيْنِ، فَشَقَّتِ التَّمْرَةَ شَقَّتَيْنِ، فَأَعْطَتْ هَذَا نِصْفًا وَهَذَا نِصْفًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: حَامِلاتٌ وَالِدَاتٌ مُرْضِعَاتٌ رَحِيمَاتٌ بِأَوْلادِهِنَّ، لَوْلا مَا يَأْتِينَ إِلَى أَزْوَاجِهِنَّ دَخَلَتْ مُصَلِّيَاتُهُنَّ الْجَنَّةَ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ زِيَادٍ، إِلا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى السِّينَانِيُّ
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور اس کے ساتھ اس کے دو بچے تھے جن کو وہ دودھ پلا رہی تھی، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مانگا مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دینے کے لیے کچھ بھی نہ پایا، صرف تین کھجوریں ملیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دے دیں، تو اس نے ایک کھجور ایک کو دیدی اور ایک دوسرے کو اور تیسری اپنے پاس رکھ لی، پھر دونوں میں سے ایک رویا تو تیسری کو توڑ کر آدھی ایک کو دے دی اور آدھی دوسرے کو دے دی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مائیں بچوں کو اٹھانے والی، دودھ پلانے والی، اپنی اولاد پر رحم کرنے والی، اگر خاوندوں کے ساتھ ان کے معاملات ایسے نہ ہوں تو ان کی نماز گاہیں جنّت میں داخل ہوجائیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 7424، 7425، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2013، قال الشيخ الألباني: ضعيف، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22603، والطبراني فى «الكبير» برقم: 7985، 7986، 7989، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 7211، والطبراني فى «الصغير» برقم: 898، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 1222، ضعيف الجامع برقم: 2678»