معجم صغير للطبراني
كِتَابُ الرِّقَاقِ -- دلوں کو نرم کرنے کا بیان

دل کی چار اقسام کا بیان
حدیث نمبر: 1057
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عِيسَى بْنِ الْمُنْذِرِ الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَهْبِيُّ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّحْوِيُّ ، عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ الطَّائِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ:"الْقُلُوبُ أَرْبَعَةٌ: فَقَلَبٌ أَجْرَدُ فِيهِ مثل السِّرَاجِ أَزْهَرُ وَذَلِكَ قَلْبُ الْمُؤْمِنِ وَسِرَاجُهُ فِيهِ نُورٌ، وَقَلَبٌ أَغْلَفُ مَرْبُوطٌ عَلَى غِلافِهِ فَذَلِكَ قَلْبُ الْكَافِرِ، وَقَلَبٌ مَنْكُوسٌ وَذَلِكَ قَلْبُ الْمُنَافِقِ عَرَفَ ثُمَّ أَنْكَرَ، وَقَلَبٌ مُصْفَحٌ، وَذَلِكَ قَلْبٌ فِيهِ إِيمَانٌ وَنِفَاقٌ، فَمَثَلُ الإِيمَانِ فِيهِ كَمَثَلِ الْبَقْلَةِ يَمُدُّهَا مَاءٌ طَيِّبٌ، وَمَثَلُ النِّفَاقِ كَمَثَلِ الْقُرْحَةِ يَمُدُّهَا الْقَيْحُ وَالدَّمُ، فَأَيُّ الْمَدَّتَيْنِ غَلَبَتْ عَلَى صَاحِبَتِهَا غَلَبَتْ عَلَيْهِ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ شَيْبَانَ، إِلا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَهْبِيُّ، وَلا يُرْوَى عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، إِلا بِهَذَا الإِسْنَادِ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دل چار طرح کے ہوتے ہیں: (1) ایک دل ننگا ہوتا ہے جس پر بال نہیں ہوتے وہ چراغ کی طرح روشن ہوتا ہے اور یہ مؤمن کا دل ہے اس کا چراغ اس میں اس کا نور ہوتا ہے۔ (2) ایک دل غلاف والا ہوتا ہے جس پر اس کا غلاف باندھا ہوا ہوتا ہے، اور یہ کافر کا دل ہے۔ (3) ایک اوندھا اور الٹا ہوتا ہے، اور یہ منافق کا دل ہوتا ہے جس نے جان بوجھ کر انکار کر دیا۔ (4) ایک دل وہ ہوتا ہے جس کو چوڑا کیا جائے، یہ دل ہے جس میں ایمان بھی ہے اور نفاق بھی ہے، ایمان کی مثال سبزی کی طرح ہے جس کو اچھا پانی بڑھاتا ہے، اور نفاق کی مثال اس زحم کی طرح ہے جس کو پیپ اور خون بڑھا دیتا ہے۔ تو جونسی دو مدتوں میں سے ایک غالب آجائے تو وہ اس پر غلبہ پا لیتی ہے۔

تخریج الحدیث: «ضعيف، أخرجه أحمد فى «مسنده» برقم: 11298، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1075، سلسلة الاحاديث الضعيفة للالباني:5158
قال الهيثمي: في إسناده ليث بن أبي سليم، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (1 / 63)، كتب إلي محمد بن أيوب، سمعت يحيى بن معين يقول: ليث بن أبي سليم ضعيف، الكامل في الضعفاء: (7 / 231)»