مسند عبدالله بن مبارك
متفرق

حدیث نمبر: 77
حدیث نمبر: 77
عَنْ زَائِدَةَ بْنِ قُدَامَةَ، نا السَّائِبُ بْنُ حُبَيْشٍ الْكَلاعِيُّ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمَرِيِّ، قَالَ: قَالَ لِي أَبُو الدَّرْدَاءِ: أَيْنَ مَسْكَنُكَ؟ فَقُلْتُ: فِي قَرْيَةٍ دُونَ حِمْصَ، فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنْ ثَلاثَةٍ فِي قَرْيَةٍ وَلا بَدْوٍ لا تُقَامُ فِيهِمُ الصَّلاةُ إِلا اسْتَحْوَذَ عَلَيْهِمُ الشَّيْطَانُ، فَعَلَيْكَ بِالْجَمَاعَةِ فَإِنَّمَا يَأْكُلُ الذِّئْبُ الْقَاصِيَةَ"، قَالَ السَّائِبُ: يَعْنِي بِالْجَمَاعَةِ: الْجَمَاعَةَ فِي الصَّلاةِ.
معدان بن ابی طلحہ یعمری نے کہا کہ مجھے ابودرداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تیری رہائش کہاں ہے؟ میں نے کہا کہ حمص سے پہلے ایک بستی میں۔ ابودرداء رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: جو کوئی بھی تین آدمی، جو کسی بستی یا دیہات میں رہتے ہوں، ان میں نماز نہ قائم کی جاتی ہو تو لازماً شیطان ان پر غالب آجاتا ہے، پس تو جماعت کو لازم پکڑ، بے شک بھیڑیا دور چلنے والی (بکری)کو کھاجاتا ہے۔ سائب(بن حبیش)نے کہا کہ جماعت سے آپ کی مراد نماز والی جماعت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن أبي داؤد: 547۔ محدث البانی نے اسے ’’حسن‘‘ کہا ہے۔»