صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
57. سورة {الْحَدِيدُ} :
باب: سورۃ الحدید کی تفسیر۔
وَقَالَ مُجَاهِدٌ: جَعَلَكُمْ مُسْتَخْلَفِينَ: مُعَمَّرِينَ فِيهِ، مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ، مِنَ الضَّلَالَةِ إِلَى الْهُدَى: فِيهِ بَأْسٌ شَدِيدٌ، وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ: جُنَّةٌ وَسِلَاحٌ، مَوْلَاكُمْ أَوْلَى بِكُمْ لِئَلَّا يَعْلَمَ أَهْلُ الْكِتَابِ، لِيَعْلَمَ أَهْلُ الْكِتَابِ، يُقَالُ: الظَّاهِرُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا، وَالْبَاطِنُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا، أَنْظِرُونَا: انْتَظِرُونَا.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا «جعلكم مستخلفين‏ فيه‏» یعنی جس نے زمین میں تم کو بسایا، جانشین کیا، آباد کیا۔ «من الظلمات إلى النور‏» یعنی گمراہی سے ہدایت کی طرف۔ «ومنافع للناس‏» یعنی تم لوہے سے ڈھال اور ہتھیار وغیرہ بناتے ہو۔ «مولاكم‏» یعنی آگ تمہارے لیے زیادہ سزاوار ہے۔ «لئلا يعلم أهل الكتاب‏» تاکہ اہل کتاب جان لیں ( «الا» زائد ہے)۔ «الظاهر» علم کی رو سے۔ «الباطن» علم کی رو سے۔ «أنظرونا‏» (بفتح ہمزہ و کسرہ ظاء ایک قرآت ہے) یعنی ہمارا انتظار کرو۔