صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
1M. بَابُ: {إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ} :
باب: آیت «إن علينا جمعه وقرآنه» کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 4928
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، أَنَّهُ سَأَلَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَى:" لا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ سورة القيامة آية 16، قَالَ: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: كَانَ يُحَرِّكُ شَفَتَيْهِ إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ، فَقِيلَ لَهُ: لا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ سورة القيامة آية 16 يَخْشَى أَنْ يَنْفَلِتَ مِنْهُ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْءَانَهُ سورة القيامة آية 17 أَنْ نَجْمَعَهُ فِي صَدْرِكَ وَقُرْآنَهُ أَنْ تَقْرَأَهُ فَإِذَا قَرَأْنَاهُ سورة القيامة آية 18، يَقُولُ: أُنْزِلَ عَلَيْهِ فَاتَّبِعْ قُرْءَانَهُ سورة القيامة آية 18 ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ سورة القيامة آية 19 أَنْ نُبَيِّنَهُ عَلَى لِسَانِكَ".
ہم سے عبداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے اسرائیل نے، ان سے موسیٰ بن ابی عائشہ نے کہ انہوں نے سعید بن جبیر سے اللہ تعالیٰ کے ارشاد «لا تحرك به لسانك‏» الایۃ یعنی آپ قرآن کو لینے کے لیے زبان نہ ہلایا کریں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہونٹ ہلایا کرتے تھے اس لیے آپ سے کہا گیا «لا تحرك به لسانك‏» الخ یعنی وحی پر اپنی زبان نہ ہلایا کریں، اس کا تمہارے دل میں جما دینا اور اس کا پڑھا دینا ہمارا کام ہے۔ جب ہم اس کو پڑھ چکیں یعنی جبرائیل تجھ کو سنا چکیں تو جیسا جبرائیل نے پڑھ کر سنایا تو بھی اس طرح پڑھ۔ پھر یہ بھی ہمارا ہی کام ہے کہ ہم تیری زبان سے اس کو پڑھوا دیں گے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4928  
4928. حضرت موسٰی بن ابو عائشہ سے روایت ہے، انہوں نے حضرت سعید بن جبیر سے اللہ تعالٰی کے فرمان: (لَا تُحَرِّكْ بِهِۦ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِۦٓ) کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: جب آپ ﷺ پر وحی نازل ہوتی تو آپ اپنے ہونٹ ہلایا کرتے تھے، اس لیے آپ سے کہا گیا: اسے یاد کرنے کے لیے اپنی زبان کو حرکت نہ دیں۔۔ آپ کسی لفظ کے چھوٹ جانے کے خوف سے ایسا کرتے تھے۔۔ اس کا جمع کر دینا اور پڑھا دینا ہمارے ذمے ہے، یعنی ہم خود آپ کے دل میں اس کو محفوظ کر دیں گے اور آپ کو پڑھا بھی دیں گے، لہذا جب ہم اس کو پڑھ چکیں تو آپ اس کے پیچھے پیچھے پڑھیں، پھر اس کا بیان کر دینا بھی ہمارے ذمے ہے، یعنی ہم اسے آپ کی زبان پر جاری کر دیں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4928]
حدیث حاشیہ:

ایک دوسری روایت میں صراحت ہے کہ اس ہدایت کے بعد جب فرشتہ وحی لے کر آتا تو آپ گور سے اس کی پیش کردہ وحی سنتے۔
جب حضرت جبرئیل علیہ السلام تشریف لے جاتے تو آپ حسب وعدہ اسی طرح پڑھتے جس طرح اس نے پڑھا ہوتاتھا۔
(صحیح البخاری، بدء الوحی، حدیث: 5)

اس روایت میں مزید وضاحت ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے ہونہار شاگرد حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا:
میں تمھیں اس طرح ہونٹ ہلا کر دکھاتا ہوں جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہلایا کرتے تھے۔
پھر حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے شاگرد موسیٰ بن ابو عائشہ سے فرمایا:
میں تمھیں اس طرح ہونٹ ہلا کر دکھاتا ہوں جس طرح میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ہونٹ ہلاتے ہوئے دیکھا تھا۔
محدثین کی اصطلاح میں اس طرح کی حدیث کو حدیث مسلسل کہتے ہیں اس سے محدثین کی احادیث کے متعلق محنت اور کوشش کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
اس کی مزید وضاحت ہم کتاب بدء وحی میں کر آئے ہیں ایک نظر وہاں ڈال لی جائے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4928