صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
2. بَابُ قَوْلِهِ: {خَلَقَ الإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ} :
باب: آیت کی تفسیر ”انسان کو اللہ نے خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا“۔
حدیث نمبر: 4955
حَدَّثَنَا ابْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" أَوَّلُ مَا بُدِئَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ، فَجَاءَهُ الْمَلَكُ، فَقَالَ: اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ {1} خَلَقَ الإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ {2} اقْرَأْ وَرَبُّكَ الأَكْرَمُ {3} سورة العلق آية 1-3".
ہم سے ابن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ شروع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سچے خواب دکھائے جانے لگے۔ پھر آپ کے پاس فرشتہ آیا اور کہا «اقرأ باسم ربك الذي خلق * خلق الإنسان من علق * اقرأ وربك الأكرم‏» کہ آپ پڑھئے، اپنے پروردگار کے نام کے ساتھ جس نے (سب کو پیدا کیا ہے) جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا ہے۔ آپ پڑھا کیجئے اور آپ کا پروردگار بڑا کریم ہے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3632  
´باب`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ پہلی وہ چیز جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی ابتداء ہوئی اور جس وقت اللہ نے اپنے اعزاز سے آپ کو نوازنے اور آپ کے ذریعہ بندوں پر اپنی رحمت و بخشش کا ارادہ کیا وہ یہ تھی کہ آپ جو بھی خواب دیکھتے تھے اس کی تعبیر صبح کے پو پھٹنے کی طرح ظاہر ہو جاتی تھی ۱؎، پھر آپ کا حال ایسا ہی رہا جب تک اللہ نے چاہا، ان دنوں خلوت و تنہائی آپ کو ایسی مرغوب تھی کہ اتنی مرغوب کوئی اور چیز نہ تھی۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3632]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی جو خواب بھی آپﷺ دیکھتے وہ بالکل واضح طور پر پورا ہو جاتا تھا،
یہ آپﷺ کی نبوت کی ابتدائی حالت تھی،
پھر کلامی وحی کا سلسلہ ﴿إِقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ﴾  سے شروع ہو گیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3632   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4955  
4955. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: شروع شروع میں رسول اللہ ﷺ کو سچے خواب دکھائے جانے لگے۔ پھر آپ کے پاس فرشتہ آیا اور آپ سے کہا: آپ پڑھیں اپنے رب کے نام کے ساتھ جس نے پیدا کیا۔ اس نے انسان کو جمے ہوئے خون سے پیدا کیا۔ آپ پڑھیں، آپ کا رب بڑا کریم ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4955]
حدیث حاشیہ:
اسی پہلی وحی میں آپ کو تحصیل علم کی رغبت دلائی گئی۔
ساتھ ہی انسان کی خلقت کو بتلایا گیا۔
جس میں اشارہ تھا کہ انسان کا فرض اولین یہ ہے کہ پہلے اپنے رب کی معرفت حاصل کرے پھر خود اپنے وجود کو اور اپنے نفس کو پہچانے۔
تحصیل علم کے آداب پر بھی اس میں لطیف اشارے ہیں۔
تدبروا یا أولی الألباب۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4955   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4955  
4955. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: شروع شروع میں رسول اللہ ﷺ کو سچے خواب دکھائے جانے لگے۔ پھر آپ کے پاس فرشتہ آیا اور آپ سے کہا: آپ پڑھیں اپنے رب کے نام کے ساتھ جس نے پیدا کیا۔ اس نے انسان کو جمے ہوئے خون سے پیدا کیا۔ آپ پڑھیں، آپ کا رب بڑا کریم ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4955]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو انتہائی اختصار سے بیان کیا ہے۔
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
میرے خیال کے مطابق امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے شیخ یحییٰ بن بکیر نے بھی آپ کو اس طرح بیان نہیں کیا ہو گا۔
اور نہ انھوں نے اس قسم کا اختصار ہی کیا ہے بلکہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا تصرف ہے۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اس قسم کے اختصارکو جائز سمجھتے ہیں۔
(فتح الباري: 8\923)

بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ مذکورہ آیت کے متعلق بتانا چاہتے ہیں کہ وہ کس پس منظر میں نازل ہوئی تھی۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4955