مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کا بیان

اسلام کی برتری
حدیث نمبر: 42
عَن الْمِقْدَاد بن الْأسود قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَقُولُ لَا يَبْقَى عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ بَيْتُ مَدَرٍ وَلَا وَبَرٍ إِلَّا أَدْخَلَهُ اللَّهُ كلمة الاسلام بعز عَزِيز أَو ذل ذليل إِمَّا يعزهم الله عز وَجل فَيَجْعَلُهُمْ مِنْ أَهْلِهَا أَوْ يُذِلُّهُمْ فَيَدِينُونَ لَهَا. ‏‏‏‏رَوَاهُ أَحْمد ‏‏‏‏ 
سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ روئے زمین کے ہر شہر و بستی کے ہر گھر میں کلمہ اسلام داخل فرما دے گا، خواہ اسے کوئی عزت کے ساتھ قبول کر لے یا ذلت کے ساتھ زندہ رہے، وہ لوگ جنہیں اللہ عزت عطا فرمائے گا تو وہ ان کو اس کا اہل (محافظ) بنا دے گا یا ان کو ذلیل کر دے گا تو وہ اس کی اطاعت اختیار کر لیں گے۔ میں نے کہا: گویا دین پورے کا پورا اسی کا ہو جائے گا۔ اس حدیث کو احمد نے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أحمد (6/ 4 ح 24315) [وصححه ابن حبان (موارد: 1631، 1632) والحاکم (430/4) علٰي شرط الشيخين ووافقه الذهبي.]»

قال الشيخ الألباني: صَحِيح
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 42  
´اسلام کی برتری`
«. . . عَن الْمِقْدَاد بن الْأسود قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَقُولُ لَا يَبْقَى عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ بَيْتُ مَدَرٍ وَلَا وَبَرٍ إِلَّا أَدْخَلَهُ اللَّهُ كلمة الاسلام بعز عَزِيز أَو ذل ذليل إِمَّا يعزهم الله عز وَجل فَيَجْعَلُهُمْ مِنْ أَهْلِهَا أَوْ يُذِلُّهُمْ فَيَدِينُونَ لَهَا ‏‏‏‏ . . .»
. . . سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ روئے زمین پر کوئی کچا گھر یا خیموں کا گھر ایسا باقی نہیں رہے گا مگر اللہ تعالیٰ اس گھر میں اسلام کے کلمہ کو داخل فرما دے گا۔ عزیز کو عزت دے کر اور ذلیل کو ذلت دے کر میں نے (یہ سن کر) عرض کیا: پھر تو سارا دین صرف اللہ ہی کے لیے ہو جائے گا . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/0: 42]

تحقیق الحدیث:
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔
اسے ابن حبان [مواردالظمآن: 1631، 1633، الاحسان: 6663، 6666 دوسرا نسخه 6699، 6701] نے صحیح حاکم [430/4] اور ذہبی نے بخاری و مسلم کی شرط پر صحیح کہا ہے۔

فقہ الحدیث:
➊ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جزیرۃ العرب (عربستان مثلا حجاز، عراق، شام، یمن وغیرہ) میں دین اسلام غالب ہو جائے گا۔ لوگ مسلمان ہو جائیں گے یا پھر جزیہ دے کر زندگی گزاریں گے۔ یہ پیشین گوئی حرف بحرف پوری ہوئی۔ «والحمد لله»
➋ اس حدیث میں «ظهر الأرض» سے مراد ساری زمین لی جائے تو پھر اس کا وقوع ابھی باقی ہے۔ جب سیدنا عیسیٰ بن مریم الناصری علیہ السلام آسمان سے زمین پر نازل ہوں گے تو ان کے دور میں ساری زمین پر اسلام غالب ہو جائے گا اور کفر تہس نہس ہوجائے گا۔ «ان شاء الله العزيز»
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 42