مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کا بیان

نیکی اور برائی کا تقابل
حدیث نمبر: 44
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ‏‏‏‏إِذَا أَحْسَنَ أَحَدُكُمْ إِسْلَامَهُ فَكُلُّ حَسَنَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ لَهُ بِعشر أَمْثَالهَا إِلَى سبع مائَة ضعف وكل سَيِّئَة يعملها تكْتب لَهُ بِمِثْلِهَا" ‏‏‏‏.  مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے اسلام کو سنوار لے تو اس کا ہر نیک عمل دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا کر لکھا جائے گا، جبکہ اس کی ہر برائی اتنی ہی لکھی جائے گی حتیٰ کہ وہ اللہ سے جا ملے۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (42) و مسلم (129/ 205)»

قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 42  
´ اسلام و ایمان کے ایک ہونے کے عقیدہ کا اثبات`
«. . . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَحْسَنَ أَحَدُكُمْ إِسْلَامَهُ، فَكُلُّ حَسَنَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ لَهُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ، وَكُلُّ سَيِّئَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ لَهُ بِمِثْلِهَارٌ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص جب اپنے اسلام کو عمدہ بنا لے (یعنی نفاق اور ریا سے پاک کر لے) تو ہر نیک کام جو وہ کرتا ہے اس کے عوض دس سے لے کر سات سو گنا تک نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور ہر برا کام جو کرتا ہے تو وہ اتنا ہی لکھا جاتا ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 42]

تشریح:
حضرت امام المحدثین رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی خداداد بصیرت کی بنا پر یہاں بھی اسلام و ایمان کے ایک ہونے اور ان میں کمی و بیشی کے صحیح ہونے کے عقیدہ کا اثبات فرمایا ہے اور بطور دلیل ان احادیث پاک کو نقل فرمایا ہے جن سے صاف ظاہر ہے کہ ایک نیکی کا ثواب جب سات سو گنا تک لکھا جاتا ہے تو یقیناً اس سے ایمان میں زیادتی ہوتی ہے اور کتاب و سنت کی رو سے یہی عقیدہ درست ہے جو لوگ ایمان کی کمی و بیشی کے قائل نہیں ہیں اگر وہ بنظر غائر عمیق کتاب و سنت کا مطالعہ کریں گے تو ضرور ان کو اپنی غلطی کا احساس ہو جائے گا۔ اسلام کے بہتر ہونے کا مطلب یہ کہ اوامر و نواہی کو ہر وقت سامنے رکھا جائے۔ حلال حرام میں پورے طور پر تمیز کی جائے، اللہ کا خوف، آخرت کا طلب، دوزخ سے پناہ ہر وقت مانگی جائے اور اپنے اعتقاد و عمل و اخلاق سے اسلام کا سچا نمونہ پیش کیا جائے اس حالت میں یقیناً جو بھی نیکی ہو گی اس کا ثواب سات سو گنا تک زیادہ کیا جائے گا۔
اللہ پاک ہر مسلمان کو یہ سعادت عظمیٰ نصیب فرمائے۔ آمین
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 42   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 44  
´نیکی اور برائی کا تقابل`
«. . . وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ‏‏‏‏إِذَا أَحْسَنَ أَحَدُكُمْ إِسْلَامَهُ فَكُلُّ حَسَنَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ لَهُ بِعشر أَمْثَالهَا إِلَى سبع مائَة ضعف وكل سَيِّئَة يعملها تكْتب لَهُ بِمِثْلِهَا " ‏‏‏‏ . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے اسلام کو اچھا بنا لے تو اس کی ہر نیکی کا ثواب دس گنا لکھا جاتا ہے یہاں تک کہ اس کی ایک نیکی کا ثواب سات سو نیکیوں کے برابر لکھا جاتا ہے اور برائی اپنے مثل لکھی جاتی ہے۔ (یعنی ایک برائی کا گناہ ایک ہی گناہ ہے) یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 44]

تخریج:
[صحيح بخاري 42]،
[صحيح مسلم 336]

فقہ الحدیث
➊ رب کریم اپنے بندوں پر کتنا مہربان ہے کہ وہ مسلمانوں کو ہر نیکی کے بدلے دس گنا ثواب عطا فرماتا ہے، بلکہ لوگوں کی نیتوں پر بعض نیکوکاروں کو سات سو گنا ثواب بھی عطا کر دیتا ہے۔
➋ گناہ گار کے نامہ اعمال میں گناہ کرنے کی وجہ سے صرف ایک ہی گناہ لکھا جاتا ہے۔
➌ جنت اور جہنم والے اعمال کا دارومدار موت تک ہے۔ موت کے بعد اعمال تکلیفیہ (وہ اعمال جنہیں سر انجام دینے پر انسان مکلف، مامور یا مجبور ہے) منقطع ہو جاتے ہیں۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 44