صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
17. بَابُ فَضْلِ الْقُرْآنِ عَلَى سَائِرِ الْكَلاَمِ:
باب: قرآن مجید کی فضیلت دوسرے تمام کلاموں پر کس قدر ہے؟
حدیث نمبر: 5021
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّمَا أَجَلُكُمْ فِي أَجَلِ مَنْ خَلَا مِنَ الْأُمَمِ، كَمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ وَمَغْرِبِ الشَّمْسِ، وَمَثَلُكُمْ وَمَثَلُ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى كَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَعْمَلَ عُمَّالًا"، فَقَالَ:" مَنْ يَعْمَلُ لِي إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ عَلَى قِيرَاطٍ؟ فَعَمِلَتْ الْيَهُودُ، فَقَالَ: مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ إِلَى الْعَصْرِ عَلَى قِيرَاطٍ؟ فَعَمِلَتْ النَّصَارَى، ثُمَّ أَنْتُمْ تَعْمَلُونَ مِنَ الْعَصْرِ إِلَى الْمَغْرِبِ بِقِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ، قَالُوا: نَحْنُ أَكْثَرُ عَمَلًا، وَأَقَلُّ عَطَاءً، قَالَ: هَلْ ظَلَمْتُكُمْ مِنْ حَقِّكُمْ، قَالُوا: لَا، قَالَ: فَذَاكَ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ شِئْتُ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید انصاری نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمانو! گزری امتوں کی عمروں کے مقابلہ میں تمہاری عمر ایسی ہے جیسے عصر سے سورج ڈوبنے تک کا وقت ہوتا ہے اور تمہاری اور یہود و نصاریٰ کی مثال ایسی ہے کہ کسی شخص نے کچھ مزدور کام پر لگائے اور ان سے کہا کہ ایک قیراط مزدوری پر میرا کام صبح سے دوپہر تک کون کرے گا؟ یہ کام یہودیوں نے کیا۔ پھر اس نے کہا کہ اب میرا کام آدھے دن سے عصر تک (ایک ہی قیراط مزدوری پر) کون کرے گا؟ یہ کام نصاریٰ نے کیا۔ پھر تم نے عصر سے مغرب تک دو دو قیراط مزدوری پر کام کیا۔ یہود و نصاریٰ قیامت کے دن کہیں گے ہم نے کام زیادہ کیا لیکن مزدوری کم پائی؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا تمہارا کچھ حق مارا گیا؟ وہ کہیں گے کہ نہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ پھر یہ میرا فضل ہے، میں جسے چاہوں اور جتنا چاہوں عطا کروں۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5021  
5021. سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: مسلمانو! گزشتہ امتوں کی عمر کے مقابلے میں تمہاری عمر ایسے ہے جیسے عصر سے غروب آفتاب تک کا وقت ہوتا ہے تمہاری اور یہود و نصاریٰ کی مثال ایسی ہے کہ کسی شخص نے کچھ مزدور کام پر لگائے اور ان سے کہا: ایک قیراط مزدوری پر میرا کام صبح سے دوپہر تک کون کرے گا؟ جو دوپہر سے عصر تک ایک قیراط مزدوری پر میرا کام کرے؟ تو یہ کام ںصاری نے کہا۔ پھر تم نے عصر سے مغرب تک دو، قیراط مزدوری پر کام کیا، یہود و نصارٰی نے کہا: ہم نے کام زیادہ کیا ہے لیکن اجرت کم ملی ہے اللہ تعالٰی نے فرمایا: کیا میں نے تمہارا کچھ حق مارا ہے؟ انہوں نے کہا نہیں (اللہ نے) فرمایا: یہ میرا فضل ہے جسے چاہوں عطا کروں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5021]
حدیث حاشیہ:
مطلب یہ ہے کہ ان امتوں کی عمریں طویل تھیں اور تمہاری عمریں چھوٹی ہیں۔
اگلی امتوں کی عمر گویا طلوع آفتاب سے عصر تک ٹھہری اور تمہاری عصر سے لے کر مغرب تک جو اگلے وقت کی ایک چوتھائی ہے کام زیادہ کرنے سے یہود و نصاریٰ کا مجموعی وقت مراد ہے یعنی صبح سے لے کر عصر تک یہ اس وقت سے کہیں زائد ہے جو عصر سے لے کر مغرب تک ہوتا ہے۔
اب اس حدیث سے حنفیہ کا استدلال کہ عصر کی نمازکا وقت دو مثل سے شروع ہوتا ہے پورا نہ ہو گا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5021   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5021  
5021. سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: مسلمانو! گزشتہ امتوں کی عمر کے مقابلے میں تمہاری عمر ایسے ہے جیسے عصر سے غروب آفتاب تک کا وقت ہوتا ہے تمہاری اور یہود و نصاریٰ کی مثال ایسی ہے کہ کسی شخص نے کچھ مزدور کام پر لگائے اور ان سے کہا: ایک قیراط مزدوری پر میرا کام صبح سے دوپہر تک کون کرے گا؟ جو دوپہر سے عصر تک ایک قیراط مزدوری پر میرا کام کرے؟ تو یہ کام ںصاری نے کہا۔ پھر تم نے عصر سے مغرب تک دو، قیراط مزدوری پر کام کیا، یہود و نصارٰی نے کہا: ہم نے کام زیادہ کیا ہے لیکن اجرت کم ملی ہے اللہ تعالٰی نے فرمایا: کیا میں نے تمہارا کچھ حق مارا ہے؟ انہوں نے کہا نہیں (اللہ نے) فرمایا: یہ میرا فضل ہے جسے چاہوں عطا کروں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5021]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں امت مرحومہ کی فضیلت میں بیان ہوئی ہے یہ فضیلت قرآن کریم پڑھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی وجہ سے ہے جب قرآن کی وجہ سے دوسروں پر برتری حاصل ہے تو اس میں قرآن کی بھی فضیلت ہے۔
اس سے بڑھ کر اور کوئی فضیلت نہیں۔

یہ بھی معلوم ہوا کہ گزشتہ امتوں کی عمریں بہت طویل تھیں اور ان کے مقابلے میں اس امت کی عمر بہت کم ہے گویا طلوع آفتاب سے عصر تک گزشتہ امتوں کی عمر ہے اور عصر سے مغرب تک کا وقت اس امت کی عمر ہے جو گزشتہ وقت کی ایک چوتھائی ہے۔
کام زیادہ کرنے سے یہود و نصاری کا مجموعی وقت مراد ہے یعنی صبح سے لے کر عصر تک۔
یہ اس وقت سے کہیں زیادہ ہے جو عصر سے مغرب تک ہوتا ہے۔
(فتح الباري: 85/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5021