مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کا بیان

ہم زاد
حدیث نمبر: 68
‏‏‏‏وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنَ الانسان مجْرى الدَّم»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شیطان انسان میں خون کی طرح گردش کرتا ہے۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2038) و مسلم (2175/ 24) کلاھما من حديث صفية به، و مسلم (23/ 2174)
من حديث أنس رضي الله عنه فقط.»

قال الشيخ الألباني: متفق عليه
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 68  
´ہم زاد`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنَ الانسان مجْرى الدَّم» . . .»
. . . سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان انسان کی رگوں میں اس طرح جاری ہے جس طرح خون تمام رگوں میں جاری ہے۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/0: 68]

تخریج:
[صحیح مسلم 5678]

فقہ الحدیث:
➊ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ انسان کے جسم میں جن داخل ہو سکتا ہے اور اسے طرح طرح کے وسوسوں میں مبتلا کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔
➋ یہ روایت صحیح بخاری میں موجود نہیں ہے۔
بخاری [2038] اور مسلم [5679] نے اس مفہوم کی روایت سیدہ صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا سے بیان کر رکھی ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 68   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4719  
´کفار اور مشرکین کی اولاد کے انجام کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان ابن آدم (انسان) کے بدن میں اسی طرح دوڑتا ہے جس طرح خون رگوں میں گردش کرتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4719]
فوائد ومسائل:
انسان کے جسم میں شیطان کی گردش کا نتیجہ اوہام، وساوس اور اللہ تعالی کی نافرمانی کی صورت میں سامنے آتا ہے، اس کے فتنوں سے بچنے کا واحد ذریعہ ایمان اور عمل صالح کے ساتھ ساتھ کثرت ذکر کرے، ورنہ اس کے حملوں سے بچنا بہت مشکل ہے اور سب عزوجل کی تقدیر اور مشیت سے ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4719