مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کا بیان

قسمت میں لکھا پورا ہو کر رہتا ہے
حدیث نمبر: 88
‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَجُلٌ شَابٌّ وَأَنَا أَخَافُ عَلَى نَفْسِي الْعَنَتَ وَلَا أَجِدُ مَا أَتَزَوَّجُ بِهِ النِّسَاءَ كأَنَّهُ يَسْتَأْذِنُهُ فِي الِاخْتِصَاءِ قَالَ: فَسَكَتَ عَنِّي ثُمَّ قُلْتُ مِثْلَ ذَلِكَ فَسَكَتَ عَنِّي ثُمَّ قُلْتُ مِثْلَ ذَلِكَ فَسَكَتَ عَنِّي ثُمَّ قُلْتُ مِثْلَ ذَلِكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَا هُرَيْرَةَ جَفَّ الْقَلَمُ بِمَا أَنْتَ لَاقٍ فَاخْتَصِ -[33]- على ذَلِك أَو ذَر» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں جوان آدمی ہوں اور مجھے اپنے متعلق زنا کا اندیشہ ہے، جبکہ میرے پاس شادی کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں، گویا کہ وہ آپ سے خصی ہونے کی اجازت طلب کرتے ہیں، راوی بیان کرتے ہیں، آپ نے مجھے کوئی جواب نہ دیا، پھر میں نے وہی بات عرض کی، آپ پھر خاموش رہے، میں نے پھر وہی عرض کی، آپ پھر خاموش رہے کوئی جواب نہ دیا، میں نے پھر وہی بات عرض کی تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابوہریرہ! تم نے جو کچھ کرنا ہے یا تمہارے ساتھ جو کچھ ہونا ہے اس کے متعلق قلم لکھ کر خشک ہو چکا اب اس کے باوجود تم خصی ہو جاؤ یا چھوڑ دو۔  اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (5076)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 88  
´قسمت میں لکھا پورا ہو کر رہتا ہے`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَجُلٌ شَابٌّ وَأَنَا أَخَافُ عَلَى نَفْسِي الْعَنَتَ وَلَا أَجِدُ مَا أَتَزَوَّجُ بِهِ النِّسَاءَ كأَنَّهُ يَسْتَأْذِنُهُ فِي الِاخْتِصَاءِ قَالَ: فَسَكَتَ عَنِّي ثُمَّ قُلْتُ مِثْلَ ذَلِكَ فَسَكَتَ عَنِّي ثُمَّ قُلْتُ مِثْلَ ذَلِكَ فَسَكَتَ عَنِّي ثُمَّ قُلْتُ مِثْلَ ذَلِكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَا هُرَيْرَةَ جَفَّ الْقَلَمُ بِمَا أَنْتَ لَاقٍ فَاخْتَصِ - [33] - على ذَلِك أَو ذَر» . رَوَاهُ البُخَارِيّ . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میں ایک جوان آدمی ہوں اور میں اپنے نفس پر زنا سے ڈرتا ہوں اور میں عورتوں سے نکاح کرنے کے لیے نان نفقہ نہیں پاتا گویا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یہ بیان کر کے خصی ہونے کی اجازت طلب کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے اور کوئی جواب نہیں دیا، پھر میں نے یہی عرض کیا آپ خاموش رہے، پھر میں نے عرض کیا آپ خاموش رہے، پھر میں نے یہی سہ بار عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کچھ تم کو پیش آنے والا ہے قلم تقدیر لکھ کر خشک ہو گیا ہے اس پر تم خصی ہو جاؤ اور نامرد بن جاؤ یا اس کو چھوڑ دو یعنی خصی مت ہونا۔ اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 88]

تخریج:
[صحیح بخاری 5076]

فقہ الحدیث:
➊ تقدیر میں جو لکھا ہوا ہے وہ ہو کر رہے گا۔
➋ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی تقدیر میں لکھا ہوا تھا کہ وہ زنا نہیں کریں گے، بلکہ شادی کریں گے اور ان کی اولاد ہو گی اور یہ ہو کر رہا۔
➌ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ انتہائی متقی اور متبع کتاب و سنت تھے۔ وہ ہر وقت ہر لحاظ سے اپنے آپ کو گناہوں اور غلطیوں سے بچانا چاہتے تھے۔
➍ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو خصی ہو جانے سے منع فرمایا ہے۔ دیکھئے: [صحيح بخاري: 5071 وصحيح مسلم: 1404]
↰ لہٰذا اس حدیث میں «فاختص» کا لفظ زجر اور منع پر محمول ہے۔
➎ متقی شاگرد اگر غلط فہمی سے کوئی غلط سوال بھی کر دے تو استاد کو چاہئیے کہ نرمی، تحمل اور حکمت عملی سے جواب دے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 88