مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کا بیان

فطرت میں تغیر نہیں
حدیث نمبر: 123
وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَتَذَاكَرُ مَا يَكُونُ إِذْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ‏‏‏‏إِذَا سَمِعْتُمْ بِجَبَلٍ زَالَ عَن مَكَانَهُ فصدقوا وَإِذَا سَمِعْتُمْ بِرَجُلٍ تَغَيَّرَ عَنْ خُلُقِهِ فَلَا تصدقوا بِهِ وَإنَّهُ يَصِيرُ إِلَى مَا جُبِلَ عَلَيْهِ". رَوَاهُ أَحْمَدُ ‏‏‏‏ 
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھے مستقبل میں پیش آنے والے واقعات کے بارے میں باہم بات چیت کر رہے تھے کہ اچانک رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم کسی پہاڑ کے بارے میں سنو کہ وہ اپنی جگہ سے ہٹ گیا ہے تو اس بات کی تصدیق کر دو۔ اور جب تم کسی آدمی کے بارے میں سنو، اس نے اپنی عادت بدل لی ہے تو اس کے متعلق بات کی تصدیق نہ کرو، کیونکہ وہ اپنی جبلت پر کاربند رہے گا۔ اس حدیث کو احمد نے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (6/ 443 ح 28047)
٭ الزهري عن أبي الدرداء رضي الله عنه: منقطع»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 123  
´فطرت میں تغیر نہیں`
«. . . وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَتَذَاكَرُ مَا يَكُونُ إِذْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ‏‏‏‏إِذَا سَمِعْتُمْ بِجَبَلٍ زَالَ عَن مَكَانَهُ فصدقوا وَإِذَا سَمِعْتُمْ بِرَجُلٍ تَغَيَّرَ عَنْ خُلُقِهِ فَلَا تصدقوا بِهِ وَإنَّهُ يَصِيرُ إِلَى مَا جُبِلَ عَلَيْهِ ". رَوَاهُ أَحْمَدُ ‏‏‏‏ . . .»
. . . سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آئندہ ہونے والی باتوں پر ہم لوگ گفتگو کرنے لگے (یعنی قضا و قدر کے بارے میں ہم مذاکرہ کرنے لگے) یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم سنو کہ کوئی پہاڑ اپنی جگہ سے سرک گیا ہے تو اس کو سچ سمجھ لو لیکن جب تم یہ سنو کہ کوئی شخص اپنی جبلی عادت سے پھر گیا ہے تو اس کا اعتبار نہ کرنا کیونکہ وہ شخص اپنی فطری اور جبلی عادت کی طرف لوٹنے والا ہے جس پر وہ پیدا کیا گیا ہے۔ اس حدیث کو احمد نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 123]

تحقیق الحدیث:
اس روایت کی سند منقطع ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔
◈ حافظ نورالدین الٰہیثمی نے فرمایا:
لیکن زہری نے ابوالدرداء کو نہیں پایا۔ [مجمع الزوائد 7؍196]
معلوم ہوا کہ امام زہری نے سیدنا ابوالدرداء کو نہیں دیکھا اور نہ ان سے ملاقات کی ہے، لہٰذا یہ روایت منقطع ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 123