مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کا بیان

عذاب قبر کا اثبات
حدیث نمبر: 129
‏‏‏‏عَن زيد بن ثَابت قَالَ بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَائِطٍ لِبَنِي النَّجَّارِ عَلَى بَغْلَةٍ لَهُ وَنَحْنُ مَعَهُ إِذْ حَادَتْ بِهِ فَكَادَتْ تُلْقِيهِ وَإِذَا أَقْبُرُ سِتَّةٍ أَو خَمْسَة أَو أَرْبَعَة قَالَ كَذَا كَانَ يَقُول الْجريرِي فَقَالَ: «من يعرف أَصْحَاب هَذِه الأقبر فَقَالَ رجل أَنا قَالَ فَمَتَى مَاتَ هَؤُلَاءِ قَالَ مَاتُوا فِي الْإِشْرَاك فَقَالَ إِنَّ هَذِهِ الْأُمَّةَ تُبْتَلَى فِي قُبُورِهَا فَلَوْلَا أَنْ لَا تَدَافَنُوا لَدَعَوْتُ اللَّهَ أَنْ يُسْمِعَكُمْ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ الَّذِي أَسْمَعُ مِنْهُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَاب النَّار فَقَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّه من عَذَاب الْقَبْر قَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنَ الْفِتَنِ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْفِتَنِ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ قَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، اس اثنا میں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے خچر پر سوار بنونجار کے باغ میں تھے جبکہ ہم بھی آپ کے ساتھ تھے کہ اچانک خچر بدکا، قریب تھا کہ وہ آپ کو گرا دیتا، وہاں پانچ، چھ قبریں تھیں۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان قبروں والوں کو کون جانتا ہے؟ ایک آدمی نے عرض کیا، میں: آپ نے فرمایا: وہ کب فوت ہوئے تھے؟ اس نے کہا: حالت شرک میں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک اس امت کے لوگوں کا ان کی قبروں میں امتحان لیا جائے گا، اگر ایسے نہ ہوتا کہ تم دفن کرنا چھوڑ دو گے تو میں اللہ سے دعا کرتا کہ وہ عذاب قبر تمہیں سنا دے جو میں سن رہا ہوں، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا رخ انور ہماری طرف کرتے ہوئے فرمایا: جہنم کے عذاب سے اللہ کی پناہ طلب کرو۔ انہوں نے عرض کیا: ہم عذاب جہنم سے اللہ کی پناہ طلب کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عذ��ب قبر سے اللہ کی پناہ طلب کرو۔ انہوں نے کہا: ہم عذاب قبر سے اللہ کی پناہ طلب کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ظاہری و باطنی فتنوں سے اللہ کی پناہ طلب کرو۔ انہوں نے کہا: ہم ظاہری و باطنی فتنوں سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دجال کے فتنہ سے اللہ کی پناہ طلب کرو۔ انہوں نے کہا: ہم دجال کے فتنہ سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (67/ 2867)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 129  
´عذاب قبر کا اثبات`
«. . . ‏‏‏‏عَن زيد بن ثَابت قَالَ بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَائِطٍ لِبَنِي النَّجَّارِ عَلَى بَغْلَةٍ لَهُ وَنَحْنُ مَعَهُ إِذْ حَادَتْ بِهِ فَكَادَتْ تُلْقِيهِ وَإِذَا أَقْبُرُ سِتَّةٍ أَو خَمْسَة أَو أَرْبَعَة قَالَ كَذَا كَانَ يَقُول الْجريرِي فَقَالَ: «من يعرف أَصْحَاب هَذِه الأقبر فَقَالَ رجل أَنا قَالَ فَمَتَى مَاتَ هَؤُلَاءِ قَالَ مَاتُوا فِي الْإِشْرَاك فَقَالَ إِنَّ هَذِهِ الْأُمَّةَ تُبْتَلَى فِي قُبُورِهَا فَلَوْلَا أَنْ لَا تَدَافَنُوا لَدَعَوْتُ اللَّهَ أَنْ يُسْمِعَكُمْ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ الَّذِي أَسْمَعُ مِنْهُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَاب النَّار فَقَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّه من عَذَاب الْقَبْر قَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنَ الْفِتَنِ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْفِتَنِ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ قَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ . . .»
. . . سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کہ بنی نجار کے باغ میں اپنے خچر پر سوار ہو کر تشریف لے جارہے تھے اور ہم لوگ بھی آپ کے ساتھ تھے کہ اچانک وہ خچر بگڑ گئی اور ایسی بدکی، قریب تھا کہ آپ کو گرا د ے ناگہاں اس جگہ پانچ یا چھ قبریں معلوم ہوئیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا کہ ان قبر والوں کو تم میں سے کوئی پہچانتا ہے؟ ایک شخص نے جواب دیا: جی ہاں حضرت میں جانتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ لوگ کس حال میں مرے تھے؟ یعنی شرک کی حالت میں مرے تھے یا ایمان کی حالت میں مرے تھے۔ اس نے کہا: شرک کی حالت میں مرے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ امت اپنے قبروں میں آزمائی جاتی ہے اگر مجھے اس بات کا خوف نہ ہوتا کہ تم مردوں کو قبروں میں دفن نہیں کرو گے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ جو عذاب قبر میں سن رہا ہوں وہ تم کو بھی سنا دے (اور اگر اس عذاب کو تم سن لو تو مردوں کو قبروں میں دفن کرنا ہی چھوڑ دو گے اس لیے میں تمہارے سنانے کے لیے دعا نہیں کرتا) اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ تم لوگ آگ کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو یعنی اللہ تعالیٰ سے دعا کرو کہ وہ تم کو دوزخ کے عذاب سے بچائے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اللہ تعالیٰ سے پناہ طلب کرو قبر کے عذاب سے، لوگوں نے کہا: ہم اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتے ہیں قبر کے عذاب سے یعنی اللہ تعالیٰ ہم کو قبر کے عذاب سے بچائے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اللہ سے پناہ مانگو ظاہری اور باطنی فتتوں سے، لوگوں نے کہا: ہم اللہ سے پناہ چاہتے ہیں ظاہری اور باطنی فتنوں سے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ طلب کرو، لوگوں نے کہا: ہم اللہ سے پناہ طلب کرتے ہیں دجال کے فتنہ سے۔ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 129]

تخریج الحدیث:
[صحيح مسلم 7213]

فقہ الحدیث:
➊ عذاب قبر اسی زمین پر ہوتا ہے جسے قبر کے قریب والے زمین والے جانور سنتے ہیں۔
➋ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم عالم الغیب نہیں ہیں بلکہ یہ صرف اللہ ہی کی صفت خاصہ ہے۔
➌ اگر عام لوگوں کو عذاب قبر کا نظارہ ہو جائے تو میت کو دفن کرنے سے جاہل مارے خوف کے دور بھاگیں گے اور اہل علم بھی عام لوگوں کے مردوں سے دور رہیں گے۔
➍ عذاب قبر ایمان بالغیب میں سے ہے۔
➎ قبر سے مراد زمینی گڑھا ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 129