مشكوة المصابيح
كِتَاب الْعِلْمِ -- علم کا بیان

اہل علم کی فضیلت
حدیث نمبر: 216
‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْكَلِمَةُ الْحِكْمَةُ ضَالَّةُ الْحَكِيمِ فَحَيْثُ وَجَدَهَا فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ الْفَضْلِ الرَّاوِي يضعف فِي الحَدِيث
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دانائی کی بات، دانا شخص کی گم شدہ چیز ہے، پس وہ اسے جہاں پائے تو وہاں وہی اس کا زیادہ حق دار ہے۔ اس حدیث کوترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے، اور ابراہیم بن فضل راوی حدیث کے معاملے میں ضعیف قرار دیا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه الترمذي (2687) و ابن ماجه (4169)
٭ إبراهيم بن الفضل المخزومي: متروک.
فائدة: وقال عبد الله بن عباس رضي الله عن: خذ الحکمة ممن سمعتھا فإن الرجل ينطق بالحکمة و ليس من أھلھا فتکون کالرمية خرجت من غير رام. (رواه الخرائطي في مساوئ الأخلاق: 390 وسنده حسن، باب ماجاء في سوء الجوار من الکراھة والذم)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 216  
´اہل علم کی فضیلت`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْكَلِمَةُ الْحِكْمَةُ ضَالَّةُ الْحَكِيمِ فَحَيْثُ وَجَدَهَا فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ الْفَضْلِ الرَّاوِي يضعف فِي الحَدِيث . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حکمت اور فائدہ دینے والی بات حکیم اور دانا کی کھوئی ہوئی دولت ہے جہاں پائے وہی اس کے لینے کا زیادہ حقدار ہے۔ اس حدیث کوترمذی نے روایت کیا اور اس کو غریب بتایا۔ اور ابراہیم کو حدیث میں ضعیف بتایا گیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 216]

تحقیق الحدیث:
اس روایت کی سند سخت ضعیف ہے۔
اس روایت کے راوی ابراہیم بن الفضل المخزومی، ابواسحاق المدنی کے بارے میں:
امام بخاری نے فرمایا:
«منكر الحديث»
وہ منکر حدیثیں بیان کرتا تھا۔ [كتاب الضعفاء مع تحفة الاقوياء ص1۔ ت6]
یہ جرح امام بخاری رحمہ اللہ کے نزدیک شدید جرح تھی۔
دوسرے محدثین نے بھی اس راوی پر اسی طرح اور اسی مفہوم کی جرحیں کی ہیں۔
اور حافظ ابن حجر نے بطور خلاصہ فرمایا:
«متروك» وہ متروک ہے۔ [تقريب التهذيب: 228]
◄ جمہور محدثین کے نزدیک مجروح راوی کا منکر الحدیث یا متروک ہونا ثابت ہو جائے تو وہ سخت ضعیف ہوتا ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 216   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2687  
´عبادت پر علم و فقہ کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حکمت کی بات مومن کی گمشدہ چیز ہے جہاں کہیں بھی اسے پائے وہ اسے حاصل کر لینے کا زیادہ حق رکھتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب العلم/حدیث: 2687]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ابرہیم بن الفضل المخزومی متروک راوی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2687