صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
26. بَابُ نِسْيَانِ الْقُرْآنِ وَهَلْ يَقُولُ نَسِيتُ آيَةَ كَذَا وَكَذَا:
باب: قرآن مجید کو بھلا دینا اور کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ میں فلاں فلاں آیتیں بھول گیا ہوں؟
حدیث نمبر: 5038
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَقْرَأُ فِي سُورَةٍ بِاللَّيْلِ، فَقَالَ: يَرْحَمُهُ اللَّهُ لَقَدْ أَذْكَرَنِي كَذَا وَكَذَا آيَةً كُنْتُ أُنْسِيتُهَا مِنْ سُورَةِ كَذَا وَكَذَا".
ہم سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد (عروہ بن زبیر) نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاحب کو رات کے وقت ایک سورت پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم کرے، اس نے مجھے فلاں آیتیں یاد دلا دیں جو مجھے فلاں فلاں سورتوں میں سے بھلا دی گئی تھیں۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1331  
´تہجد میں بلند آواز سے قرآت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص رات کی نماز (تہجد) کے لیے اٹھا، اس نے قرآت کی، قرآت میں اپنی آواز بلند کی تو جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ فلاں شخص پر رحم فرمائے، کتنی ایسی آیتیں تھیں جنہیں میں بھول چلا تھا، اس نے انہیں آج رات مجھے یاد دلا دیا۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث ہارون نحوی نے حماد بن سلمہ سے سورۃ آل عمران کے سلسلہ میں روایت کی ہے کہ اللہ فلاں پر رحم کرے کہ اس نے مجھے اس سورۃ کے بعض ایسے الفاظ یاد دلا دیے جنہیں میں بھول چکا تھا اور وہ «وكأين من نبي» (آل عمران: ۱۴۶) والی آیت ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1331]
1331. اردو حاشیہ: توضیح:امام بخاری فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کا قرآن کو بھولنا دو طرح سےہوسکتا ہے۔ ایک عارضی، دوسرا دائمی۔ عارضی نسیان بنی آدم کی طبائع میں فطرتاً رکھا گیا ہے، اس میں رسول اللہﷺ بھی شامل ہیں۔ نماز کی رکعات بھول جانے پر آپ فرماتے ہیں:(انما انا بشر انسیٰ کما تنسون) صحیح بخاری، الصلاۃ، حدیث:401 وصحیح مسلم، المساجد، حدیث:572) میں بشر ہوں، جیسے تم بھولتے ہو میں بھی بھول جاتا ہوں۔ اور اس قسم کے نسیان کاازالہ ہوجاتا ہے، کبھی از خود اور کبھی دوسرے کےیاد دلانے سے اور اللہ عزوجل نے حفاظت قرآن کا ذمہ لیا ہوا ہے۔ ارشاد ربانی ہے: ﴿إِنّا نَحنُ نَزَّلنَا الذِّكرَ‌ وَإِنّا لَهُ لَحـٰفِظونَ﴾ سورۃ الحجر:9، ہم نے اس ذکر کو نازل کیا اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔نسیان کی دوسری قسم یہ ہے کہ آپ کے سینے سے ان آیات کا حفظ بالکلیہ ختم کردیا جائے۔ یہ نسخ کی ایک قسم اور صورت ہے۔ارشاد باری تعالی ہے: ﴿سَنُقرِ‌ئُكَ فَلا تَنسىٰ ٭إِلّا ما شاءَ اللَّهُ﴾ سورۃ الاعلی 6، 7، ہم آپ کو پڑھائیں گے، پھر آپ بھولیں گے نہیں، مگر جو اللہ چاہے۔ دوسری جگہ فرمایا: ﴿ ما نَنسَخ مِن ءايَةٍ أَو نُنسِها نَأتِ بِخَيرٍ‌ مِنها أَو مِثلِها﴾ سورۃ البقرۃ:106) جب کوئی آیت ہم منسوخ کریں یا بھلوا دیں تو اس سے بہتر یا اس جیسی لے آئیں گے۔ حدیث میں جس نسیان کا ذکر ہے وہ پہلی صورت ہے جو کوئی عیب نہیں۔(بذل المجہود)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1331   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5038  
5038. سیدنا عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو سنا وہ رات کے وقت ایک سورت پڑھ رہاتھا تو آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالٰی اس پر رحم کرے! اس نے مجھے فلاں فلاں آیت یاد دلا دی جو مجھے فلاں فلاں سورت سے بھلا دی گئی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5038]
حدیث حاشیہ:

قرآن مجید کا یاد ہونا بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور اسے بھول جانا بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے، البتہ اسے یاد رکھنے کی کوشش کرنا اور پڑھتے رہنا انسان کے اختیار میں ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر وقت قرآن مجید کی تلاوت فرمایا کرتے کہ کہیں یہ بھول نہ جائے۔
کوشش کے باوجود اگر کوئی بھول جائے تو قابل ملامت نہیں ہے۔

ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی نسیان طاری ہو جاتا تھا، شرعی قوانین جاری کرنے کے لیے ایسا کرنا ضروری تھا، ہاں تبلیغی اور تعلیمی امور میں نسیان نہیں ہوتا تھا، البتہ آپ نسیان پر برقرار رہنے نہ رہتے بلکہ دوسرے اوقات میں نسیان ختم ہو جاتا تھا۔
قرآن مجید کے متعلق جان بوجھ کر غفلت اختیار کرنا اور اس کی تلاوت میں سستی کرنا، جو نسیان کا باعث ہے، جائز نہیں۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5038