مشكوة المصابيح
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- طہارت کا بیان

وضو کے بعد کی دعا
حدیث نمبر: 289
‏‏‏‏وَعَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ يَتَوَضَّأُ فَيُبْلِغُ أَوْ فَيُسْبِغُ الْوُضُوءَ ثُمَّ يَقُولُ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَفِي رِوَايَةٍ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ إِلَّا فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةُ يَدْخُلُ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ". هَكَذَا رَوَاهُ مُسْلِمٌ فِي صَحِيحِهِ وَالْحُمَيْدِيُّ فِي أَفْرَاد مُسلم وَكَذَا ابْن الْأَثِير فِي جَامع الْأُصُول ‏‏‏‏وَذكر الشَّيْخ مُحي الدِّينِ النَّوَوِيُّ فِي آخِرِ حَدِيثِ مُسْلِمٍ عَلَى مَا روينَاهُ وَزَاد التِّرْمِذِيّ: «الله اجْعَلْنِي مِنَ التَّوَّابِينَ وَاجْعَلْنِي مِنَ الْمُتَطَهِّرِينَ» -[96]- ‏‏‏‏وَالْحَدِيثُ الَّذِي رَوَاهُ مُحْيِي السُّنَّةِ فِي الصِّحَاحِ: «مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ» إِلَى آخِرِهِ رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ فِي جَامِعِهِ بِعَيْنِهِ إِلَّا كَلِمَةَ «أَشْهَدُ» قَبْلَ «أَن مُحَمَّدًا» ‏‏‏‏ 
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو شخص وضو کرتا ہے اور اچھی طرح مکمل وضو کرتا ہے۔ پھر کہتا ہے: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور یہ کہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں، تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں، وہ جس سے چاہے داخل ہو جائے۔ امام مسلم نے اسے اس طرح اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔ حمیدی نے افراد مسلم میں اور اسی طرح ابن اثیر نے جامع الاصول میں روایت کیا ہے۔ الشیخ محی الدین النووی نے مسلم کی حدیث کے آخر میں ذکر کیا ہے، اور امام ترمذی نے یہ الفاظ زائد نقل کیے ہیں: اے اللہ! مجھے توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں میں سے بنا دے۔ وہ حدیث جسے محی السنہ الصحاح میں روایت کیا ہے جو شخص وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرے۔ آخر تک، امام ترمذی نے اسے بالکل اسی طرح اپنی جامع میں روایت کیا ہے، لیکن «ان محمد» سے پہلے «اشهد» کا ذکر نہیں۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (17/ 234) و ابن الأثير في جامع الأصول (336/9 ح 7017)
٭ زيادة الترمذي (55) ضعيفة، انظر تعليق الحافظ أحمد شاکر علٰي سنن الترمذي (1/ 79. 82) فيه أبو إدريس: لم يسمع ھذا الحديث من عمر، و أبو عثمان متأخر، غير النھدي: لم يسمع من عمر شيئًا و اختلف فيه من ھو؟»

قال الشيخ الألباني: صحيح