مشكوة المصابيح
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- طہارت کا بیان

ابورافع رضی اللہ عنہ کا رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دستی کا گوشت پیش کرنا
حدیث نمبر: 327
وَعَنْهُ قَالَ: أُهْدِيَتْ لَهُ شَاةٌ فَجَعَلَهَا فِي الْقِدْرِ فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا هَذَا يَا أَبَا رَافِعٍ فَقَالَ شَاةٌ أُهْدِيَتْ لَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَطَبَخْتُهَا فِي الْقِدْرِ قَالَ نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ يَا أَبَا رَافِعٍ فَنَاوَلْتُهُ الذِّرَاعَ ثُمَّ قَالَ نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ الْآخَرَ فَنَاوَلْتُهُ الذِّرَاعَ الْآخَرَ ثُمَّ قَالَ ناولني الذِّرَاع الآخر فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا لِلشَّاةِ ذِرَاعَانِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا إِنَّكَ لَوْ سَكَتَّ لَنَاوَلْتَنِي ذِرَاعًا فَذِرَاعًا مَا سَكَتُّ ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ فَتَمَضْمَضَ فَاهُ وَغَسَلَ أَطْرَافَ أَصَابِعِهِ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى ثُمَّ عَادَ إِلَيْهِمْ فَوَجَدَ عِنْدَهُمْ لَحْمًا بَارِدًا فَأَكَلَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى وَلَمْ يَمَسَّ مَاءً. رَوَاهُ أَحْمد
ابورافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، انہیں ایک بکری ہدیہ کے طور پر دی گئی، تو انہوں نے اسے ہنڈیا میں ڈال دیا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے تو فرمایا: ابورافع! یہ کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ایک بکری ہمیں بطور ہدیہ دی گئی تھی تو میں نے اسے ہنڈیا میں پکایا ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابورافع! مجھے دستی دو۔ میں نے دستی آپ کو دے دی، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے دوسری دستی دو۔ میں نے دوسری دستی بھی آپ کو دے دی، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے اور دستی دو۔ انہوں نے عرض کیا اللہ کے رسول! بکری کی صرف دو دستیاں ہوتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا: اگر تم خاموش رہتے اور جب تک خاموش رہتے تو مجھے یکے بعد دیگرے دستی ملتی رہتی۔ پھر آپ نے پانی منگوایا، کلی کی اور اپنی انگلیوں کے کنارے دھوئے، پھر کھڑے ہوئے تو نماز پڑھی، پھر دوبارہ ان کے پاس تشریف لائے تو ان کے ہاں ٹھنڈا گوشت پایا تو اسے کھایا، پھر آپ مسجد میں تشریف لے گئے تو نماز پڑھی، اور پانی کو ہاتھ تک نہ لگایا۔ ضعیف۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أحمد (392/6 ح 27737)
٭ شرحبيل بن سعد: ضعيف ضعفه الجمھور وانظر الحديث الآتي (328)»

قال الشيخ الألباني: ضَعِيف