صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
31. بَابُ حُسْنِ الصَّوْتِ بِالْقِرَاءَةِ:
باب: خوش الحانی کے ساتھ تلاوت کرنا مستحب ہے۔
حدیث نمبر: 5048
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى الْحِمَّانِيُّ، حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ:" يَا أَبَا مُوسَى، لَقَدْ أُوتِيتَ مِزْمَارًا مِنْ مَزَامِيرِ آلِ دَاوُدَ".
ہم سے محمد بن خلف ابوبکر عسقلانی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابویحییٰ حمانی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے برید بن عبداللہ بن ابی بردہ نے بیان کیا، ان سے ان کے دادا ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوموسیٰ! تجھے داؤد علیہ السلام جیسی بہترین آواز عطا کی گئی ہے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3855  
´ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوموسیٰ تمہیں آل داود کی خوش الحانیوں (اچھی آوازوں) میں سے ایک خوش الحانی دی گئی ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3855]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ایک بار اللہ کے نبیﷺ اور عائشہ رضی اللہ عنہا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے گھر کے پاس سے گزرے ابوموسیٰ نہایت خوش الحانی سے قرآن کی تلاوت کر رہے تھے،
صبح کو اسی واقعہ پر آپﷺ نے ان کی بابت یہ فرمایا،
مزمار (بانسری) اگرچہ ایک آلہ ہے جس کے ذریعہ اچھی آواز نکالی جاتی ہے،
مگریہاں صرف اچھی آواز مراد ہے،
داود علیہ السلام اپنی کتاب زبورکی تلاوت اس خوش الحانی سے فرماتے کہ اڑتی ہوئی چڑیاں فضا میں رک کر آپ ؑ کی تلاوت سننے لگتی تھیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3855   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5048  
5048. سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے انہیں فرمایا: اے موسٰی! بلاشبہ تجھے سیدنا داود ؑ جیسی خوش الحانی اور خوبصورت آواز دی گئی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5048]
حدیث حاشیہ:
حضرت داؤ د علیہ السلام کو خوش آوازی کا معجزہ دیا گیا تھا۔
وہ جب بھی زبور خوش آوازی سے پڑھتے ایک عجیب سماں بندھ جاتا تھا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرف اشارہ فرمایا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5048   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5048  
5048. سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے انہیں فرمایا: اے موسٰی! بلاشبہ تجھے سیدنا داود ؑ جیسی خوش الحانی اور خوبصورت آواز دی گئی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5048]
حدیث حاشیہ:

مزامیر،مزمار کی جمع ہے اور یہ موسیقی کا ایک آلہ ہے۔
اس سے مراد خوش الحانی ہے۔
حضرت داؤد علیہ السلام کو خوش آوازی کا معجزہ دیا گیا تھا جب آپ زبور کی تلاوت کرتے تو ایک عجیب سماں بندھ جاتا تھا۔
پہاڑوں اور پرندوں سے بھی اس طرح کی آواز آتی تھی جیسا کہ قرآن کریم میں اس کی صراحت ہے۔

حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی بہت خوش الحان تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی قراءت بڑے انہماک سے سنتے تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خوش آوازی کو حضرت داؤد علیہ السلام کی خوش الحانی سے تشبیہ دی ہے۔
(سنن النسائي، الافتتاح، حدیث: 1021۔
و فتح الباري: 116/9)

   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5048