مشكوة المصابيح
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- طہارت کا بیان

سیدنا زید بن خالد رضی اللہ عنہ مسواک کان پر رکھتے تھے
حدیث نمبر: 390
وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ وَلَأَخَّرْتُ صَلَاةَ الْعِشَاءِ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ» قَالَ فَكَانَ زَيْدُ بْنُ خَالِدٍ يَشْهَدُ الصَّلَوَاتِ فِي الْمَسْجِدِ وَسِوَاكُهُ عَلَى أُذُنِهِ مَوْضِعَ الْقَلَمِ مِنْ أُذُنِ الْكَاتِبِ لَا يَقُومُ إِلَى الصَّلَاةِ إِلَّا اسْتَنَّ ثُمَّ رَدَّهُ إِلَى مَوْضِعِهِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ: «وَلَأَخَّرْتُ صَلَاةَ الْعِشَاءِ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ» . وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حسن صَحِيح
ابوسلمہ ؒ، زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا اور نماز عشاء کو تہائی رات تک مؤخر کرتا۔ زید بن خالد مسجد میں نمازیں پڑھنے کے لیے آتے تو کاتب کے قلم کی طرح ان کی مسواک ان کے کان پر ہوتی تھی، اور وہ جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو مسواک کرتے اور پھر اسے اس کی جگہ (کان) پر رکھ دیتے۔ ترمذی، ابوداؤد، البتہ انہوں نے میں نماز عشاء کو تہائی رات تک مؤخر کرتا کے الفاظ ذکر نہیں کیے۔ امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ضعیف۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه الترمذي (23) و أبو داود (47)
٭ محمد بن إسحاق مدلس و عنعن و الحديث المرفوع صحيح، انظر مسند الإمام أحمد (4/ 116 ح 17048)»

قال الشيخ الألباني: صَحِيح