مشكوة المصابيح
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- طہارت کا بیان

شرم والے مسائل میں اسلوب کنایہ افضل ہے
حدیث نمبر: 437
وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: إِنَّ امْرَأَةً مِنَ الْأَنْصَارِ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَنِ غُسْلِهَا مِنَ الْمَحِيضِ فَأَمَرَهَا كَيْفَ تَغْتَسِل قَالَ: «خُذِي فِرْصَةً مِنْ مَسْكٍ فَتَطَهَّرِي بِهَا» قَالَت كَيفَ أتطهر قَالَ «تطهري بهَا» قَالَت كَيفَ قَالَ «سُبْحَانَ الله تطهري» فاجتبذتها إِلَيّ فَقلت تتبعي بهَا أثر الدَّم
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، انصار کی ایک خاتون نے غسل حیض کے متعلق نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کیا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے بتایا کہ وہ کیسے غسل کرے گی، پھر فرمایا: کستوری لگا ہوا روئی کا ایک ٹکڑا لے کر اس سے طہارت حاصل کرو۔ اس نے عرض کیا: میں اس سے کیسے طہارت حاصل کروں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس سے طہارت حاصل کرو۔ اس نے پھر عرض کیا: میں اس سے کیسے طہارت حاصل کروں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ! اس سے طہارت حاصل کرو۔ (عائشہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں) پس میں نے اسے اپنی طرف کھینچ لیا اور بتایا: اسے خون کی جگہ (شرم گاہ) پر رکھ لے۔ متفق علیہ۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (314) و مسلم (60/ 332)»

قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ