مشكوة المصابيح
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- طہارت کا بیان

حیاء اور پردہ پوشی اللہ تعالیٰ کو پسند ہے
حدیث نمبر: 447
وَعَن يعلى: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَغْتَسِلُ بِالْبَرَازِ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَحَمِدَ الله وَأثْنى عَلَيْهِ وَقَالَ: «إِن الله عز وَجل حييّ حييّ ستير يحب الْحيَاء والستر فَإِذَا اغْتَسَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْتَتِرْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَفِي رِوَايَتِهِ قَالَ: «إِنَّ اللَّهَ سِتِّيرٌ فَإِذَا أَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يَغْتَسِلَ فَلْيَتَوَارَ بِشَيْءٍ»
یعلیٰ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی شخص کو کھلے میدان میں (عریاں) غسل کرتے ہوئے دیکھا، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر تشریف لائے اور اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، پھر فرمایا: بے شک اللہ حیادار، پردہ پوشی کرنے والا ہے، وہ حیاداری اور پردہ پوشی کو پسند فرماتا ہے، پس جب تم میں سے کوئی نہائے تو وہ پردہ کرے۔ ابوداؤد، نسائی۔ صحیح۔ اور نسائی کی ایک روایت میں ہے: بے شک اللہ پردہ پوشی کرنے والا ہے، پس جب تم میں سے کوئی غسل کرنا چاہے تو وہ کسی چیز سے پردہ کر لے۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (4012) والنسائي (1/ 200 ح 406)
٭ بين عطاء و يعلٰي: صفوان بن يعلٰي کما بينته في نيل المقصود (1819)»

قال الشيخ الألباني: حسن