صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
8. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ التَّبَتُّلِ وَالْخِصَاءِ:
باب: مجرد رہنا اور اپنے کو نامرد بنا دینا منع ہے۔
حدیث نمبر: 5076
وَقَالَ أَصْبَغُ: أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي رَجُلٌ شَابٌّ، وَأَنَا أَخَافُ عَلَى نَفْسِي الْعَنَتَ، وَلَا أَجِدُ مَا أَتَزَوَّجُ بِهِ النِّسَاءَ، فَسَكَتَ عَنِّي، ثُمَّ قُلْتُ: مِثْلَ ذَلِكَ فَسَكَتَ عَنِّي، ثُمَّ قُلْتُ: مِثْلَ ذَلِكَ فَسَكَتَ عَنِّي، ثُمَّ قُلْتُ: مِثْلَ ذَلِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَبَا هُرَيْرَةَ جَفَّ الْقَلَمُ بِمَا أَنْتَ لَاقٍ فَاخْتَصِ عَلَى ذَلِكَ أَوْ ذَرْ".
اور اصبغ نے کہا کہ مجھے ابن وہب نے خبر دی، انہیں یونس بن یزید نے، انہیں ابن شہاب نے، انہیں ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں نوجوان ہوں اور مجھے اپنے پر زنا کا خوف رہتا ہے۔ میرے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جس پر میں کسی عورت سے شادی کر لوں۔ آپ میری یہ بات سن کر خاموش رہے۔ دوبارہ میں نے اپنی یہی بات دہرائی لیکن آپ اس مرتبہ بھی خاموش رہے۔ سہ بارہ میں نے عرض کیا آپ پھر بھی خاموش رہے۔ میں نے چوتھی مرتبہ عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوہریرہ! جو کچھ تم کرو گے اسے (لوح محفوظ میں) لکھ کر قلم خشک ہو چکا ہے۔ خواہ اب تم خصی ہو جاؤ یا باز رہو۔ یعنی خصی ہونا بیکار محض ہے۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 88  
´قسمت میں لکھا پورا ہو کر رہتا ہے`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَجُلٌ شَابٌّ وَأَنَا أَخَافُ عَلَى نَفْسِي الْعَنَتَ وَلَا أَجِدُ مَا أَتَزَوَّجُ بِهِ النِّسَاءَ كأَنَّهُ يَسْتَأْذِنُهُ فِي الِاخْتِصَاءِ قَالَ: فَسَكَتَ عَنِّي ثُمَّ قُلْتُ مِثْلَ ذَلِكَ فَسَكَتَ عَنِّي ثُمَّ قُلْتُ مِثْلَ ذَلِكَ فَسَكَتَ عَنِّي ثُمَّ قُلْتُ مِثْلَ ذَلِكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَا هُرَيْرَةَ جَفَّ الْقَلَمُ بِمَا أَنْتَ لَاقٍ فَاخْتَصِ - [33] - على ذَلِك أَو ذَر» . رَوَاهُ البُخَارِيّ . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میں ایک جوان آدمی ہوں اور میں اپنے نفس پر زنا سے ڈرتا ہوں اور میں عورتوں سے نکاح کرنے کے لیے نان نفقہ نہیں پاتا گویا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یہ بیان کر کے خصی ہونے کی اجازت طلب کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے اور کوئی جواب نہیں دیا، پھر میں نے یہی عرض کیا آپ خاموش رہے، پھر میں نے عرض کیا آپ خاموش رہے، پھر میں نے یہی سہ بار عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کچھ تم کو پیش آنے والا ہے قلم تقدیر لکھ کر خشک ہو گیا ہے اس پر تم خصی ہو جاؤ اور نامرد بن جاؤ یا اس کو چھوڑ دو یعنی خصی مت ہونا۔ اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 88]

تخریج:
[صحیح بخاری 5076]

فقہ الحدیث:
➊ تقدیر میں جو لکھا ہوا ہے وہ ہو کر رہے گا۔
➋ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی تقدیر میں لکھا ہوا تھا کہ وہ زنا نہیں کریں گے، بلکہ شادی کریں گے اور ان کی اولاد ہو گی اور یہ ہو کر رہا۔
➌ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ انتہائی متقی اور متبع کتاب و سنت تھے۔ وہ ہر وقت ہر لحاظ سے اپنے آپ کو گناہوں اور غلطیوں سے بچانا چاہتے تھے۔
➍ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو خصی ہو جانے سے منع فرمایا ہے۔ دیکھئے: [صحيح بخاري: 5071 وصحيح مسلم: 1404]
↰ لہٰذا اس حدیث میں «فاختص» کا لفظ زجر اور منع پر محمول ہے۔
➎ متقی شاگرد اگر غلط فہمی سے کوئی غلط سوال بھی کر دے تو استاد کو چاہئیے کہ نرمی، تحمل اور حکمت عملی سے جواب دے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 88   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5076  
5076. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا میں عرض کی: اللہ کے رسول! میں نوجوان مرد ہوں اور مجھے خود پر زنا کا خوف ہے اور میرے پاس مال بھی نہیں جس کے عوض عورتوں سے نکاح کرلوں۔ آپ خاموش رہے۔ میں نے پھر یہی عرض کی تو آپ بدستور خاموش رہے۔ میں نے پھر اپنی بات دہرائی تو نبی ﷺ نے فرمایا: اے ابو ہریرہ!جو تو کرنے والا ہے اس پر قلم خشک ہو چکا ہے خواہ خصی ہو یا نہ ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5076]
حدیث حاشیہ:
دوسری حدیث میں ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا اجازت ہو تو میں خصی ہو جاؤں؟ اس صورت میں جواب سوال کے مطابق ہو جائے گا۔
اس سے یہ مقصود نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خصی ہونے کی اجازت دے دی کیونکہ دوسری حدیثوں میں صراحتاً اس کی ممانعت وارد ہے بلکہ اس میں یہ اشارہ ہے کہ خصی ہونے میں کوئی فائدہ نہیں تیری تقدیرمیں جو کچھ لکھا ہے وہ ضرور پورا ہوگا اگر حرام میں پڑنا لکھا ہے تو حرام میں مبتلا ہوگا اگر بچنا لکھا ہے تو محفوظ رہے گا۔
پھر اپنے کو نامرد بنانے کی کیا ضرورت ہے اور چونکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روزے بہت رکھا کرتے تھے لیکن روزوں سے ان کی شہوت نہیں گئی تھی لہٰذا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو روزوں کا حکم نہیں فرمایا۔
روایت میں متعہ کا ذکر ہے جو وقتی طور پر اس وقت حلال تھا مگر بعد میں قیامت تک کے لئے حرام قرار دے دیا گیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5076   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5076  
5076. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا میں عرض کی: اللہ کے رسول! میں نوجوان مرد ہوں اور مجھے خود پر زنا کا خوف ہے اور میرے پاس مال بھی نہیں جس کے عوض عورتوں سے نکاح کرلوں۔ آپ خاموش رہے۔ میں نے پھر یہی عرض کی تو آپ بدستور خاموش رہے۔ میں نے پھر اپنی بات دہرائی تو نبی ﷺ نے فرمایا: اے ابو ہریرہ!جو تو کرنے والا ہے اس پر قلم خشک ہو چکا ہے خواہ خصی ہو یا نہ ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5076]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں فعل امر طلب کے لیے نہیں کہ خصی ہونے کے متعلق کچھ نرم گوشہ اختیار کیا گیا ہے بلکہ اس مقام پر یہ فعل تہدید کے لیے ہے کہ تم کچھ کرو یا نہ کرو، تقدیر الٰہی بہر حال نافذ ہو کر رہے گی۔
خصی ہونے یا نہ ہونے سے تقدیرِ الٰہی متأثر نہیں ہوگی۔
(2)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو کسر شہوت کے لیے روزے رکھنے کا حکم دیا تھا، لیکن حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو روزے رکھنے کے متعلق نہیں کہا کیونکہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ دیگر اصحاب کی طرح اکثر و بیشتر روزے سے ہی رہتے تھے، نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں نکاح متعہ کی بھی اجازت نہیں دی کیونکہ ان کے پاس کچھ بھی نہیں تھا جبکہ نکاح متعہ کے لیے کچھ نہ کچھ تو عورت کو دینا پڑتا ہے۔
بہر حال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں خصی ہونے کی اجازت نہیں دی۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5076