صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
11. بَابُ تَزْوِيجِ الصِّغَارِ مِنَ الْكِبَارِ:
باب: کم عمر کی عورت سے زیادہ عمر والے مرد کے ساتھ شادی کا ہونا۔
حدیث نمبر: 5081
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ عِرَاكٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" خَطَبَ عَائِشَةَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ لَهُ أَبُو بَكْرٍ: إِنَّمَا أَنَا أَخُوكَ، فَقَالَ: أَنْتَ أَخِي فِي دِينِ اللَّهِ وَكِتَابِهِ وَهِيَ لِي حَلَالٌ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، ان سے یزید بن حبیب نے، ان سے عراک بن مالک نے اور ان سے عروہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے شادی کے لیے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے کہا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ میں آپ کا بھائی ہوں۔ (تو عائشہ سے کیسے نکاح کریں گے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے دین اور اس کی کتاب پر ایمان لانے کے رشتہ سے تم میرے بھائی ہو اور عائشہ میرے لیے حلال ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5081  
5081. سیدنا عروہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کی طرف سیدنا عائشہ‬ ؓ س‬ے نکاح کرنے کا پیغام بھیجا تو انہوں نے عرض کی: میں تو آپ کا بھائی ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تم اللہ کی کتاب کے مطابق میرے دینی بھائی ہو۔ وہ(عائشہ) میرے لیے حلال ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5081]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کم عمر عورت سے بڑی عمر کے مرد کی شادی جائز ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5081   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5081  
5081. سیدنا عروہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کی طرف سیدنا عائشہ‬ ؓ س‬ے نکاح کرنے کا پیغام بھیجا تو انہوں نے عرض کی: میں تو آپ کا بھائی ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تم اللہ کی کتاب کے مطابق میرے دینی بھائی ہو۔ وہ(عائشہ) میرے لیے حلال ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5081]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سامنے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما سے نکاح کرنے کی خواہش کا ذکر کیا تو انھوں نے کہا:
وہ تو آپ کی بھتیجی ہے اور بھتیجی سے نکاح درست نہیں۔
اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضاحت فرمائی کہ تم میرے دینی اور اسلامی بھائی ہو اور اسلامی اخوت، نکاح میں رکاوٹ نہیں بنتی، البتہ حقیقی بھتیجی سے نکاح حرام ہے۔
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ کم عمر لڑکی کا بڑی عمر کے مرد سے نکاح جائز ہے، شرعاً اس میں کوئی ممانعت نہیں۔
ایک روایت میں مزید وضاحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہما کو حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا کہ وہ ان کے پاس حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما سے نکاح کا ذکر کریں۔
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا:
وہ تو ان کی بھتیجی ہے۔
اس سے نکاح کس طرح جائز ہوسکتا ہے؟ حضرت خولہ رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کا کلام ذکر کیا تو آپ نے فرمایا:
انھیں کہو کہ تم میرے دینی بھائی ہو، اس لیے تمہاری بیٹی میرے لیے حلال ہے۔
حضرت خولہ رضی اللہ عنہما حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئیں اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات ذکر کی تو انھوں نے کہا:
جاؤ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلا لاؤ، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما کا نکاح ان سے کر دیا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خولہ رضی اللہ عنہما کے کلام کو اپنا کلام قرار دیا کیونکہ وہ آپ کی طرف سے وکیل تھیں۔
(مسند أحمد: 211/6، والسنن الكبريٰ للبيهقي: 7/129، و فتح الباري: 156/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5081