صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
12. بَابُ إِلَى مَنْ يَنْكِحُ:
باب: کس طرح کی عورت سے نکاح کیا جائے؟
وَأَيُّ النِّسَاءِ خَيْرٌ، وَمَا يُسْتَحَبُّ أَنْ يَتَخَيَّرَ لِنُطَفِهِ مِنْ غَيْرِ إِيجَابٍ.
‏‏‏‏ اور کون سی عورت بہتر ہے اور مرد کے لیے اچھی عورت کو اپنی نسل کے لیے بیوی بنانا بہتر ہے، مگر یہ واجب نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 5082
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" خَيْرُ نِسَاءٍ رَكِبْنَ الْإِبِلَ صَالِحُ نِسَاءِ قُرَيْشٍ، أَحْنَاهُ عَلَى وَلَدٍ فِي صِغَرِهِ، وَأَرْعَاهُ عَلَى زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، ان سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اونٹ پر سوار ہونے والی (عرب) عورتوں میں بہترین عورت قریش کی صالح عورت ہوتی ہے جو اپنے بچے سے بہت زیادہ محبت کرنے والی اور اپنے شوہر کے مال اسباب میں اس کی بہت عمدہ نگہبان و نگراں ثابت ہوتی ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5082  
5082. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرنت ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: اونٹ پر سوار ہونے والی عورتوں میں بہترین عورت قریش کی نیک عورت ہے جو اپنے بچے سے اس کی صفر سنی میں بہت زیادہ محبت کرنے والی اور اپنے شوہر کے مال واسباب کی بہے اچھی حفاظت کرنے والی ثابت ہوتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5082]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نکاح کے لئے عورت کا دیندار ہونا ساتھ ہی خانگی امور سے واقف ہونا بھی بہت ضروری ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5082   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5082  
5082. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرنت ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: اونٹ پر سوار ہونے والی عورتوں میں بہترین عورت قریش کی نیک عورت ہے جو اپنے بچے سے اس کی صفر سنی میں بہت زیادہ محبت کرنے والی اور اپنے شوہر کے مال واسباب کی بہے اچھی حفاظت کرنے والی ثابت ہوتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5082]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری رحمہ اللہ کا قائم کردہ یہ عنوان تین اجزاء پر مشتمل ہے:
پہلا حکم حدیث سے ثابت ہوا کہ جو نکاح کرنا چاہے وہ قریش کی عورتوں سے نکاح کرے۔
دوسرا جز بھی حدیث سے ثابت ہوا کہ بہترین عورتیں قریش کی خواتین ہیں اور تیسرا جز بطور لزوم ثابت ہوا کہ جب قریش کی عورتیں بہترین ہیں تو نسل کے لیے ان کا انتخاب کرنا چاہیے۔
(2)
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ خاندانی اعتبار سے قریشی عورتیں نکاح میں لائی جائیں کیونکہ یہ اپنے خاوندوں کے حقوق کی بہت پاسداری اور ان کے مال کی حفاظت کرتی ہیں، فضول خرچی کرکے ان کے مال کو تباہ نہیں کرتیں، نیز بچوں کی تربیت ونگہداشت کرنے میں ذمہ دار ثابت ہوتی ہیں۔
(فتح الباري: 178/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5082