مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة -- كتاب الصلاة

مسجد میں ایک نماز پڑھ کر دوسری نماز کے انتظار میں بیٹھنے کا ثواب
حدیث نمبر: 726
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَمُعَاذِ بْنِ جبل وَزَادَ فِيهِ: قَالَ: يَا مُحَمَّدُ هَلْ تَدْرِي فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى؟ قُلْتُ: نَعَمْ فِي الْكَفَّارَاتِ. وَالْكَفَّارَاتُ: الْمُكْثُ فِي الْمَسَاجِدِ بَعْدَ الصَّلَوَاتِ وَالْمَشْيِ عَلَى الْأَقْدَامِ إِلَى الْجَمَاعَاتِ وَإِبْلَاغِ الْوَضُوءِ فِي الْمَكَارِهِ فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ عَاشَ بِخَيْرٍ وَمَاتَ بِخَيْرٍ وَكَانَ مِنْ خَطِيئَتِهِ كَيَوْمَ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ وَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ إِذَا صَلَّيْتَ فَقُلِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ وَتَرْكَ الْمُنْكَرَاتِ وَحُبَّ الْمَسَاكِينِ وَإِذَا أَرَدْتَ بِعِبَادِكَ فِتْنَةً فَاقْبِضْنِي إِلَيْكَ غَيْرَ مَفْتُونٍ. قَالَ: وَالدَّرَجَاتُ: إِفْشَاءُ السَّلَامِ وَإِطْعَامُ الطَّعَامِ وَالصَّلَاةُ بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ. وَلَفْظُ هَذَا الْحَدِيثِ كَمَا فِي الْمَصَابِيحِ لَمْ أَجِدْهُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَن إِلَّا فِي شرح السّنة.
ابن عباس رضی اللہ عنہ اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ اور امام ترمذی ؒ نے اس میں یہ اضافہ کیا ہے: اللہ نے فرمایا: محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم! کیا آپ جانتے ہیں کہ مقرب فرشتے کس چیز کے بارے میں بحث و مباحثہ کر رہے ہیں؟ میں نے عرض کیا، جی ہاں گناہ ختم کرنے والے اعمال کے بارے میں (بحث کر رہے ہیں) اور گناہ ختم کرنے والے اعمال یہ ہیں: نمازوں کے بعد مسجد میں بیٹھے رہنا، با جماعت نماز پڑھنے کے لیے پیدل چل کر جانا، اور ناگواری کے باوجود خوب اچھی طرح وضو کرنا، پس جو یہ کرے گا وہ بہتر زندگی بسر کرے گا اور اس کی موت بھی اچھی ہو گی، اور وہ گناہوں سے ایسے پاک ہو جائے گا جیسے اس کی ماں نے اسے آج جنم دیا ہو، اور فرمایا: محمد! جب آپ نماز سے فارغ ہو جائیں تو یہ دعا کیا کرو: اے اللہ! میں تجھ سے نیک کام بجا لانے، برے کام چھوڑ دینے اور مساکین سے محبت کرنے کی درخواست کرتا ہوں اور جب تو اپنے بندوں کو کسی آزمائش و فتنے سے دوچار کرنے کا ارادہ فرمائے تو مجھے اس سے دو چار کیے بغیر اپنی طرف اٹھا لینا۔ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بلندی درجات والے اعمال یہ ہیں: سلام عام کرنا، کھانا کھلانا اور جب لوگ سو رہے ہوں تو نماز تہجد پڑھنا۔ اور اس حدیث کے الفاظ جیسا کہ مصابیح میں ہیں، میں نے عبدالرحمٰن کی سند سے شرح السنہ میں پائے ہیں۔ حسن۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه البغوي في شرح السنة (4/ 35. 37 ح 924 من حديث عبد الرحمٰن بن عائش المصري رضي الله عنه.) مصابيح السنة (290/1 ح 512) و رواه الترمذي (3234. 3235) و انظر الحديث السابق (725)»

قال الشيخ الألباني: