مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة -- كتاب الصلاة

سورہ فاتحہ کی عظمت
حدیث نمبر: 823
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَلَّى صَلَاةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَهِيَ خِدَاجٌ ثَلَاثًا غَيْرُ تَمَامٍ» فَقِيلَ لِأَبِي هُرَيْرَةَ: إِنَّا نَكُون وَرَاء الإِمَام فَقَالَ اقْرَأْ بِهَا فِي نَفْسِكَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «قَالَ اللَّهُ تَعَالَى قَسَمْتُ الصَّلَاةَ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي نِصْفَيْنِ وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ فَإِذَا قَالَ الْعَبْدُ (الْحَمد لله رب الْعَالمين) قَالَ اللَّهُ تَعَالَى حَمِدَنِي عَبْدِي وَإِذَا قَالَ (الرَّحْمَن الرَّحِيم) قَالَ اللَّهُ تَعَالَى أَثْنَى عَلَيَّ عَبْدِي وَإِذَا قَالَ (مَالك يَوْم الدّين) قَالَ مجدني عَبدِي وَقَالَ مرّة فوض إِلَيّ عَبدِي فَإِذا قَالَ (إياك نعْبد وَإِيَّاك نستعين) قَالَ هَذَا بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ فَإِذَا قَالَ (اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالّين) قَالَ هَذَا لِعَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے نماز پڑھی لیکن اس میں سورۂ فاتحہ نہ پڑھی تو وہ (نماز) ناقص ہے۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ تین مرتبہ فرمایا: مکمل نہیں۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا گیا: ہم امام کے پیچھے ہوتے ہیں، انہوں نے فرمایا: اسے اپنے دل میں پڑھو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں نے نماز (یعنی سورۂ فاتحہ) کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان نصف نصف تقسیم کر دیا، اور میرے بندے نے جو سوال کیا وہ اسے مل گیا، چنانچہ جب بندہ کہتا ہے: ہر قسم کی حمد اللہ ہی کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری حمد بیان کی، اور جب بندہ کہتا ہے: جو بہت مہربان، نہایت رحم والا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری ثنا بیان کی، جب کہتا ہے: یوم جزا کا مالک ہے۔ اللہ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری شان و شوکت بیان کی، جب بندہ کہتا ہے: ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں۔ اللہ فرماتا ہے: یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے، اور میرے بندے کے لیے وہ کچ�� ہے جو اس نے سوال کیا، اور جب بندہ کہتا ہے: ہمیں سیدھی راہ دکھا، ان لوگوں کی راہ جن پر تو نے انعام کیا، ان کی نہیں جن پر تیرا غضب ہوا اور نہ ان لوگوں کی راہ جو گمراہ ہوئے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: یہ میرے بندے کے لیے ہے اور میرے بندے کے لیے وہ ہے جس کا اس نے سوال کیا۔ رواہ مسلم۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (38/ 395)»

قال الشيخ الألباني: صَحِيحٌ