صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
31. بَابُ نِكَاحِ الْمُحْرِمِ:
باب: احرام والا شخص صرف نکاح (عقد) کر سکتا ہے حالت احرام میں اپنی بیوی سے جماع کرنا جائز نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 5114
حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ".
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی، کہا ہم کو عمرو بن دینار نے خبر دی، کہا ہم سے جابر بن زید نے بیان کیا، کہا ہم کو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (میمونہ رضی اللہ عنہا سے) نکاح کیا اور اس وقت آپ احرام باندھے ہوئے تھے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1965  
´حالت احرام میں نکاح کا حکم۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (میمونہ رضی اللہ عنہا سے) حالت احرام میں نکاح کیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1965]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو شاذ قرار دیا ہے، یعنی صحیح بات یہ ہےکہ نبی ﷺ نکاح کے وقت احرام کی حالت میں نہیں تھے۔
تفصیل کے لیے دیکھئے: (إرواء الغلیل: 4: 227، 228، رقم: 1037)
علاوہ ازیں حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا خود بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سےمقام سرف میں نکاح کیا تھا اور ہم دونوں حلال تھا۔ (صحیح مسلم، النکاح، حدیث: 1411، وسنن أبي داؤد، المناسک، حدیث: 1843)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1965   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 846  
´(نکاح کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام میں تھے۔ (بخاری و مسلم) اور مسلم میں سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کا اپنا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کیا تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم حلال تھے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 846»
تخریج:
«أخرجه البخاري، النكاح، باب نكاح المحرم، حديث:1837، ومسلم، النكاح، باب تحريم نكاح المحرم.....، حديث:1410، حديث ميمونة أخرجه مسلم، النكاح، حديث:1411.»
تشریح:
1. اس حدیث سے احناف نے استدلال کیا ہے کہ مُحرِم نکاح کر سکتا ہے‘ حالانکہ اس حدیث میں ان کے لیے کوئی دلیل نہیں ہے کیونکہ یہ اکثر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی روایت کے مخالف ہے۔
فرد واحد کو وہم ہو جانا جماعت کو وہم ہو جانے سے زیادہ قریب ہے۔
اور خود حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے ‘ نیز یہ رشتہ کرانے میں سفیر کے فرائض سر انجام دینے والے حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ بلاشبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت حالت احرام میں نہیں تھے۔
حضرت میمونہ اور حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہما دوسروں کی بہ نسبت زیادہ خبر رکھتے ہیں اور صورت واقعہ سے زیادہ واقفیت رکھتے ہیں‘ لہٰذا ان دونوں سے مروی روایت دوسروں کی روایت سے زیادہ لائق اعتبار ہے۔
2.علاوہ ازیں ان دنوں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نو دس برس کے بچے ہی تھے‘ اس لیے ان دونوں کے مقابلے میں اس کا واقعاتی صورت کو محفوظ نہ رکھ سکنا زیادہ قرین قیاس ہے۔
اور اگر یہ تسلیم بھی کر لیا جائے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کی حالت میں حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا ہے تو پھر اسے آپ کی خصوصیت پر محمول کیا جا سکتا ہے۔
3.محدث جلیل علامہ عبدالرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ تحفۃ الأحوذي (۲ /۸۹) میں فرماتے ہیں: اس مسئلے میں جانبین (طرفین) کا طویل کلام ہے اور قابل ترجیح بہرحال جمہور کا قول ہے۔
4. حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں قانونِ کلی کا بیان ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول روایت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل کی حکایت ہے جس میں بہت سے احتمالات کی گنجائش ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 846   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 842  
´محرم کے لیے شادی کی رخصت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میمونہ سے شادی کی اور آپ محرم تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 842]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(یہ روایت سنداً صحیح ہے،
لیکن ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس واقعہ کے نقل کرنے میں وہم ہو گیا تھا،
اس لیے یہ شاذ کے حکم میں ہے،
اور صحیح یہ ہے کہ میمونہ رضی اللہ عنہا کی شادی حلال ہونے کے بعد ہوئی جیسا کہ اگلی حدیث میں آ رہا ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 842   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5114  
5114. سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے احرام کی حالت میں نکاح کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5114]
حدیث حاشیہ:
سعید بن مسیب نے کہا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے غلطی کی۔
ام المؤمنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے خود مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے جس وقت نکاح کیا آپ احرام باندھے ہوئے نہ تھے اور ابو رافع اس نکاح میں وکیل تھے۔
ان سے ابن حبان اور ابن خزیمہ اور ترمذی نے روایت کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے جب نکاح کیا اس وقت آپ حلال تھے۔
اب بعض الناس کا یہ کہنا کہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا، ابن عباس کی خالہ تھیں وہ ان کا حال زیادہ جانتے تھے کچھ مفید نہیں کیونکہ یزید بن اصم کی بھی وہ خالہ تھیں اور انہوں نے خود حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کی زبانی نقل کیا کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کیا اس وقت آپ حلال تھے اور ممکن ہے کہ ابن عباس کے نزدیک تقلید ھدی سے آدمی محرم ہو جاتا ہو۔
انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دیکھ کر کہ آپ نے ھدی کی تقلید سے قیاس کر لیا کہ آ پ محرم تھے حالانکہ آپ نے احرام نہیں باندھا تھا اور حضرت عمر اور حضرت علی رضی اللہ عنہما نے ايک مرد کو ایک عورت سے جدا کر دیا تھاجس نے حالت احرام میں نکاح کیا تھا۔
(وحیدی)
اس مسئلہ میں اختلاف ہے شافعیہ اور اہلحدیث کا یہی قول ہے کہ محرم نہ اپنا نکاح کرے نہ کسی دوسرے کو نکاح کا پیغام بھیجے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5114   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5114  
5114. سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے احرام کی حالت میں نکاح کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5114]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بحالت احرام حضرت میمونہ رضی اللہ عنہما سے نکاح کیا اور شب زفاف کے وقت آپ احرام کی پابندیوں سے آزاد تھے اور حضرت میمونہ رضی اللہ عنہما کی وفات مقام سرف میں ہوئی۔
(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4258)
ایک دوسری روایت میں ہے کہ یہ نکاح عمرۃ القضاء کے موقع پر ہوا۔
(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4259)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کا رجحان جواز کی طرف معلوم ہوتا ہے کیونکہ انھوں نے اس سلسلے میں منع کی کوئی حدیث ذکر نہیں کی صرف ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت پر اکتفا کیا ہے جو جواز کے لیے واضح ہے۔
(فتح الباري: 207/9) (2)
ہمارے رجحان کے مطابق احرام والا آدمی نہ تو خود نکاح کر سکتا ہے اور نہ کسی دوسرے شخص ہی کا نکاح کرا سکتا ہے جیسا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
احرام والا آدمی خود اپنا نکاح کرے، نہ کسی دوسرے کا نکاح کرے اور نہ پیغام نکاح ہی بھیجے۔
(صحیح مسلم، النکاح، حدیث: 3449 (1409)
خود صاحب واقعہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہما کا بیان ہے، انھوں نے فرمایا:
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے شادی کی تو اس وقت ہم دونوں مقام سرف میں حلال تھے۔
(سنن أبي داود، المناسك، حدیث: 1843)
حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ جو ان دونوں کے درمیان قاصد تھے ان کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت میمونہ رضی اللہ عنہ سے نکاح کیا تو آپ حلال تھے، شب زفاف کے وقت بھی حلال تھے اور میں ان دونوں کے درمیان قاصد تھا۔
(جامع الترمذي، الحج، حدیث: 841)
ممکن ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کو کسی وجہ سے وہم ہو گیا ہو جیسا کہ حضرت سعید بن مسیّب فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کو وہم ہو گیا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہما سے حالت احرام میں شادی کی تھی۔
(سنن أبي داود، المناسك، حدیث: 1845)
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہما حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خالہ تھیں، اس لیے وہ ان کا حال زیادہ جانتے تھے لیکن یزید بن اصم کی بھی خالہ تھیں، انھوں نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہما سے نکاح بحالت حلال کیا تھا۔
(صحیح مسلم، النکاح، حدیث: 3453 (1411) (3)
ممکن ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے نزدیک تقلید ہدی سے آدمی محرم بن جاتا ہو، جب انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علی وسلم کو دیکھا کہ آپ نے اپنی قربانیوں کو ہار پہنا دیے ہیں تو اس سے قیاس کر لیا کہ آپ محرم ہیں، حالانکہ اس وقت آپ نے احرام نہیں باندھا تھا، بہر حال اہل حدیث حضرات کا موقف ہے کہ احرام والا آدمی نہ اپنا نکاح کرے اور نہ کسی دوسرے کا نکاح کرائے اور نہ کسی کو پیغام نکاح ہی بھیجے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ حضرت عمر اور حضرت علی رضی اللہ عنہما نے ایک مرد اور عورت کو الگ الگ کر دیا تھا جنھوں نے احرام کی حالت میں نکاح کیا تھا۔
(فتح الباري: 208/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5114