صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
32. بَابُ نَهْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِكَاحِ الْمُتْعَةِ آخِرًا:
باب: آخر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح متعہ سے منع کر دیا تھا (اس لیے اب متعہ حرام ہے)۔
حدیث نمبر: 5115
حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ الزُّهْرِيَّ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، وَأَخُوهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ،عَنْ أَبِيهِمَا، أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ لِابْنِ عَبَّاسٍ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ الْمُتْعَةِ، وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ زَمَنَ خَيْبَرَ".
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، انہوں نے زہری سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ مجھے حسن بن محمد بن علی اور ان کے بھائی عبداللہ بن محمد بن علی نے اپنے والد (محمد بن الحنفیہ) سے خبر دی کہ علی رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے متعہ اور پالتو گدھے کے گوشت سے جنگ خیبر کے زمانہ میں منع فرمایا تھا۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 401  
´گدھوں کا گوشت حرام ہے`
«. . . عن على بن ابى طالب رضي الله عنه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن متعة النساء يوم خيبر وعن اكل لحوم الحمر الإنسية . . .»
. . . سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر والے دن عورتوں کے متعہ اور گدھوں کے گوشت سے منع کر دیا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 401]

تخریج الحدیث:
[و اخرجه البخاري 4216، 5523، و مسلم 1407/29، من حديث مالك به]

تفقہ:
➊ متعۃ النکاح کسی عورت سے لطف اندوزی کے لئے عارضی ازدواجی تعلق کو کہتے ہیں۔ ابتدائے اسلام میں (اضطراری حالت میں مردار کی طرح) یہ جائز تھا اور بعد میں ہمیشہ کے لئے منع کر دیا گیا۔ سیدنا سبرہ بن معبد الجہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«یا ایھا الناس! انی قد کنت اذنت لکم فی الاستمتاع من النساء وان اللہ قد حرم ذلك الى يوم القيامة»
اے لوگو! میں نے تمہیں عورتوں سے متعہ کی اجازت دی تھی اور (اب) اسے اللہ نے قیامت تک کے لئے حرام کر دیا ہے۔۔۔ [صحيح مسلم: 1406/21 [3422] ]
➋ امام ابن شہاب الزہری رحمہ اللہ نے فرمایا:
«ما رايت قوماً أشبه بالنصارى من السبئية» میں نے سبائیوں سے زیادہ نصاریٰ سے مشابہ کوئی قوم نہیں دیکھی۔
اس اثر کے راوی أحمد بن یونس رحمہ اللہ نے فرمایا:
«هم الرافضة» سبائیوں سے مراد رافضی ہیں۔ [الشريعة للاجري ص 955 ح 2028 و سنده صحيح]
➌ بعض علماء اس حدیث اور دیگر احادیث صحیحہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے گدھوں کو حرام نہیں سمجھتے تھے لہٰذا ان علماء کا ایسا سمجھنا احادیث صحیحہ کے مخالف ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔
➍ اگرچہ گدھوں کا حرام ہونا قرآن مجید میں مذکور نہیں ہے لیکن احادیث صحیحہ سے صاف ثابت ہے کہ گدھے حرام ہیں۔ یہ احادیث سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے علاوہ درجہ ذیل صحابہ سے بھی مرفوعاً ثابت ہیں:
جابر بن عبدالله [صحيح بخاري: 4219 و صحيح مسلم: 1941/36]
براء بن عازب [صحيح بخاري: 4224، 5525، 5526 و صحيح مسلم: 1938/28] [5012] ]
عبد الله بن ابي اوفيٰ [صحيح بخاري: 3155، 5525، 5526 وصحيح مسلم: 1937/26 [5010] ]
انس بن مالك [صحيح بخاري: 2991 و صحيح مسلم: 1940]
ابوثعلبه الخشني [صحيح بخاري: 5527 و صحيح مسلم: 1936/23 [5007] ]
عبدالله بن عمر [صحيح بخاري: 5521 و صحيح مسلم: 24/561 بعد ح1936 [5008] ]
سلمه بن الاكوع [صحيح بخاري: 2477 وصحيح مسلم: 33/1802 بعد ح 1939 [5018] ]
عبد الله بن عباس [صحيح بخاري: 4227 و صحيح مسلم: 1939]
الحكم بن عمرو الغفاري [مسند الحميدي بتحقيقي: 861 و سنده صحيح، نسخة الاعظمي: 859]
مقدام بن معدي كرب الكندي [سنن ابي داؤد: 4604 وسنده صحيح، و مسند أحمد 131/4]
عبد الله بن عمرو بن العاص [سنن ابي داود: 3811 وسنده حسن] رضي الله عنهم اجمعين
یہ حدیث متواتر ہے۔ ديكهئے: [نظم المتناثر للكتاني ص162 ح163]
➎ خاص دلیل عام دلیل پر مقدم ہوتی ہے۔
➏ احادیث صحیحہ قرآن مجید کا بیان، تشریح اور تفسیر ہیں۔
➐ اگر احادیث صحیحہ و فہم سلف صالحین کو رد کر کے صرف لغت، اشعار اور منکرین حدیث کی تحریفات کو سامنے رکھ کر قرآن مجید کی تفسیر کی جائے تو سوائے گمراہی کے کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا۔
➑ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم بھی اسی طرح واجب ہے جیسے الله تعالیٰ کا حکم واجب العمل ہے۔
➒ بہت سے لوگ دلائل صحیحہ معلوم ہونے کے باوجود دنیا میں اپنی مرضی کرتے رہتے ہیں۔
➓ سیدنا علی رضی اللہ عنہ متعۃ النکاح کی حرمت کے راوی اور قائل ہیں لہٰذا ان سے محبت کا دعوی کرنے والوں کو ان کی اتباع کرنی چاہئے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 64   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1961  
´نکاح متعہ منع ہے۔`
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے سے، اور پالتو گدھوں کے گوشت کھانے سے منع فرما دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1961]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نکاح متعہ ایسے عارضی نکاح کو کہتے ہیں جس میں مرد اور عورت ایک خاص مدت تک میاں بیوی کی حیثیت سے رہنا قبول کرتے ہیں یہ مدت ختم ہوتے ہی نکاح ختم ہو جاتا ہے۔
اس قسم کا نکاح پہلے جائز تھا، پھر منع کر دیا گیا۔
اب یہ حرام ہے۔

(2)
عصمت فروشی کا کاروبار حرام ہے اگرچہ اسے بظاہر نکاح متعہ کے نام سے جائز قرار دینے کی کوشش کی جائے۔

(3)
شرعی نکاح مرد اور عورت کے درمیان زندگی بھر اکٹھے رہنے کا معاہدہ ہوتا ہے۔
نکاح حلالہ میں چونکہ ہمیشہ اکٹھے رہنا مقصود نہیں ہوتا اس لیے یہ بھی حرام ہے۔

(4)
پالتو گدھا حرام ہے۔
اسی سے ملتا جلتا ایک جانور جنگل میں ہوتا ہے جسے اہل عرب حمار وحشی (جنگلی گدھا)
کہتے ہیں وہ حلال ہے۔
ہمارے یہاں سے نیل گائے کہا جاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1961   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1121  
´نکاحِ متعہ کی حرمت کا بیان۔`
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی فتح کے وقت عورتوں سے متعہ ۱؎ کرنے سے اور گھریلو گدھوں کے گوشت کھانے سے منع فرمایا۔ [سنن ترمذي/كتاب النكاح/حدیث: 1121]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
عورتوں سے مخصوص مدّت کے لیے نکاح کرنے کونکاح متعہ کہتے ہیں،
پھرعلی رضی اللہ عنہ نے خیبرکے موقع سے گھریلو گدھوں کی حرمت کے ساتھ متعہ کی حرمت کاذکرکیا ہے یہاں مقصد متعہ کی حرمت کی تاریخ نہیں بلکہ ان دوحرام چیزوں کا تذکرہ ہے متعہ کی اجازت واقعہ اوطاس میں دی گئی تھی۔
حرام ہوگیا،
اوراب اس کی حرمت قیامت تک کے لیے ہے،
ائمہ اسلام اورعلماء سلف کا یہی مذہب ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1121   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5115  
5115. سیدنا علی بن ابی طالب ؓ سے روایت ہے انہوں نے سیدنا ابن عباس ؓ سے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح خیبر کے وقت متعہ اور گھریلو گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5115]
حدیث حاشیہ:
(1)
پہلے نکاح متعہ حلال اور مباح تھا جیسا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انھوں نے فرمایا:
ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مل کر جہاد کرتے تھے اور ہمارے ساتھ ہماری بیویاں نہیں ہوتی تھیں، اس لیے ہم نے عرض کی:
اللہ کے رسول! ہم خود کو خصی کیوں نہ کرلیں؟ لیکن آپ نے ہمیں اس اقدام سے باز رکھا، پھر ہمیں اس امر کی رخصت دی کہ ہم کسی عورت سے کپڑے (یا کسی بھی چیز)
کے عوض نکاح کر لیں، پھر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے یہ آیت تلاوت فرمائی:
اے ایمان والو! اپنے اوپر ان پاکیزہ چیزوں کو حرام نہ کرو جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے حلال کی ہیں۔
(المائدة: 5/87)
بہرحال نکاح متعہ پہلے مجبوری کے پیش نظر حلال تھا، اس کے بعد اسے ہمیشہ کے لیے حرام کردیا گیا۔
(صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4615)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5115