صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
32. بَابُ نَهْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِكَاحِ الْمُتْعَةِ آخِرًا:
باب: آخر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح متعہ سے منع کر دیا تھا (اس لیے اب متعہ حرام ہے)۔
حدیث نمبر: 5118
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، قَالَا: كُنَّا فِي جَيْشٍ فَأَتَانَا رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّهُ قَدْ أُذِنَ لَكُمْ أَنْ تَسْتَمْتِعُوا فَاسْتَمْتِعُوا".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، ان سے حسن بن محمد بن علی بن ابی طالب نے اور ان سے جابر بن عبداللہ انصاری اور سلمہ بن الاکوع نے بیان کیا کہ ہم ایک لشکر میں تھے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ تمہیں متعہ کرنے کی اجازت دی گئی ہے اس لیے تم نکاح کر سکتے ہو۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 5118  
´ قیامت تک متعتہ النکاح حرام ہے`
«. . . عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، قَالَا: كُنَّا فِي جَيْشٍ فَأَتَانَا رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّهُ قَدْ أُذِنَ لَكُمْ أَنْ تَسْتَمْتِعُوا فَاسْتَمْتِعُوا . . .»
. . . جابر بن عبداللہ انصاری اور سلمہ بن الاکوع نے بیان کیا کہ ہم ایک لشکر میں تھے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ تمہیں متعہ کرنے کی اجازت دی گئی ہے اس لیے تم نکاح کر سکتے ہو . . . [صحيح البخاري/كِتَاب النِّكَاحِ: 5118]

فوائد و مسائل:
یہ روایت درج ذیل کتابوں میں بھی موجود ہے:
[صحیح مسلم:1405 یا 3413]
[مسند احمد:51، 47/4]
[مصنف عبدالرزاق:498/17، ح:14033]
[السنن الکبریٰ للنسائی:5539]
[شرح معانی الآثار للطحاوی:24/3] وغیرہ
متعہ کی اجازت منسوخ ہے اور اب قیامت تک متعتہ النکاح حرام ہے۔

تنبيه:
اس حدیث کو عمرو بن دینار تابعی سے امام شعبہ، روح بن القاسم اور ابن جریج نے بھی روایت کیا ہے۔ دیکھئے: [المسند الجامع:101/4،ح:2511]
اس حدیث کے بہت سے شواہد [صحیح مسلم:3418] وغیرہ میں موجود ہیں۔
   توفيق الباري في تطبيق القرآن و صحيح بخاري، حدیث/صفحہ نمبر: 36   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5118  
5118. سیدنا جابر بن عبد اللہ اور سیدنا سلمہ بن اکوع‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم ایک لشکر میں تھے تو رسول اللہ ﷺ کا قاصد ہمارے پاس آیا اور اس نے کہا: تمہیں نکاح متعہ کرنے کی اجازت دی گئی ہے، لہذا تم نکاح متعہ کر سکتے ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5118]
حدیث حاشیہ:
امام بخاری رحمہ اللہ نے نکاح متعہ کے متعلق نہی کا عنوان قائم کیا ہے جبکہ اس حدیث میں اس کی اجازت کا ذکر ہے؟ دراصل صحیح مسلم میں ہے، حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پھر ہمیں اس سے منع کر دیا گیا، (صحیح مسلم، النکاح، حدیث: 3418 (1405)
اگرچہ ایک روایت میں ہے:
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور حکومت میں اس سے منع فرمایا۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے اجتہاد سے نہیں بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے امتناعی حکم کے پیش نظر اس سے منع کیا تھا جیسا کہ حدیث میں ہے:
حضرت عمر رضي اللہ عنہ جب خلیفہ بنے تو آپ نے منبر پر چڑھ کر خطبہ دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن تک نکاح متعہ کی اجازت دی تھی، پھر اس سے منع کر دیا تھا۔
(سنن ابن ماجة، النکاح، حدیث: 1963)
ایک روایت میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ منبر پر تشریف تشریف فرما ہوئے، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کی اور فرمایا:
لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ نکاح متعہ کرتے ہیں جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کر دیا تھا۔
(السنن الکبریٰ للبیهقي: 206/7، و فتح الباري: 216/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5118