صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
38. بَابُ إِذَا كَانَ الْوَلِيُّ هُوَ الْخَاطِبَ:
باب: اگر عورت کا ولی خود اس سے نکاح کرنا چاہے۔
وَخَطَبَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ امْرَأَةً هُوَ أَوْلَى النَّاسِ بِهَا، فَأَمَرَ رَجُلًا فَزَوَّجَهُ. وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ لِأُمِّ حَكِيمٍ بِنْتِ قَارِظٍ: أَتَجْعَلِينَ أَمْرَكِ إِلَيَّ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، فَقَالَ: قَدْ زَوَّجْتُكِ، وَقَالَ عَطَاءٌ: لِيُشْهِدْ أَنِّي قَدْ نَكَحْتُكِ أَوْ لِيَأْمُرْ رَجُلًا مِنْ عَشِيرَتِهَا، وَقَالَ سَهْلٌ: قَالَتِ امْرَأَةٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَهَبُ لَكَ نَفْسِي، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ لَمْ تَكُنْ لَكَ بِهَا حَاجَةٌ فَزَوِّجْنِيهَا.
‏‏‏‏ اور مغیرہ بن شعبہ نے ایک عورت کو نکاح کا پیغام دیا اور سب سے قریب کے رشتہ دار اس عورت کے وہی تھے۔ آخر انہوں نے ایک اور شخص (عثمان بن ابی العاص) سے کہا، اس نے ان کا نکاح پڑھا دیا اور عبدالرحمٰن بن عوف نے ام حکیم بنت قارظ سے کہا تو نے اپنے نکاح کے باب میں مجھ کو مختار کیا ہے، میں جس سے چاہوں تیرا نکاح کر دوں۔ اس نے کہا ہاں۔ عبدالرحمٰن نے کہا تو میں نے خود تجھ سے نکاح کیا۔ اور عطاء بن ابی رباح نے کہا دو گواہوں کے سامنے اس عورت سے کہہ دے کہ میں نے تجھ سے نکاح کیا یا عورت کے کنبہ والوں میں سے (گو دور کے رشتہ دار ہوں) کسی کو مقرر کر دے (وہ اس کا نکاح پڑھا دے) اور سہل بن سعد ساعدی نے روایت کیا کہ ایک عورت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا میں اپنے آپ کو بخش دیتی ہوں، اس میں ایک شخص کہنے لگایا رسول اللہ! اگر آپ کو اس کی خواہش نہ ہو تو مجھ سے اس کا نکاح کر دیجئیے۔
حدیث نمبر: 5131
حَدَّثَنَا ابْنُ سَلَامٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فِي قَوْلِهِ:" وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ سورة النساء آية 127 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، قَالَتْ: هِيَ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حَجْرِ الرَّجُلِ قَدْ شَرِكَتْهُ فِي مَالِه فَيَرْغَبُ عَنْهَا أَنْ يَتَزَوَّجَهَا وَيَكْرَهُ أَنْ يُزَوِّجَهَا غَيْرَهُ، فَيَدْخُلَ عَلَيْهِ فِي مَالِهِ، فَيَحْبِسُهَا، فَنَهَاهُمُ اللَّهُ عَنْ ذَلِكَ".
ہم سے ابن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو ابومعاویہ نے خبر دی، کہا ہم سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے آیت «ويستفتونك في النساء قل الله يفتيكم فيهن‏» اور آپ سے عورتوں کے بارے میں مسئلہ پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجئیے کہ اللہ ان کے بارے میں تمہیں مسئلہ بتاتا ہے۔ آخر آیت تک فرمایا کہ یہ آیت یتیم لڑکی کے بارے میں نازل ہوئی، جو کسی مرد کی پرورش میں ہو۔ وہ مرد اس کے مال میں بھی شریک ہو اور اس سے خود نکاح کرنا چاہتا ہو اور اس کا نکاح کسی دوسرے سے کرنا پسند نہ کرتا ہو کہ کہیں دوسرا شخص اس کے مال میں حصہ دار نہ بن جائے اس غرض سے وہ لڑکی کو روکے رکھے تو اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو اس سے منع کیا ہے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5131  
5131. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے درج زیل آیت کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: لوگ آپ سے عورتوں کے متعلق فتویٰ پوچھتے ہیں۔ آپ ان سے کہہ دیں کہ اللہ تعالٰی تمہیں ان کے متعلق مسئلہ بتاتا ہے۔۔۔۔ اس سے مراد وہ یتیم لڑکی ہے جو کسی کے زیر کفالت ہوتی اور وہ اس کے مال میں بھی حصہ دار ہوتی، وہ اس سے نکاح کرنے میں کوئی دلچسپی نہ رکھتا اور نہ کسی دوسرے سے نکاح کر دینا پسند کرتا، مبادا وہ بھی اس کے مال میں شریک ہو جائے۔ اس بنا پر وہ لڑکی کو نکاح سے روکے رکھتا تو اللہ تعالٰی نے اس سے منع فرما دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5131]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس مقام پر یہ حدیث مختصر طور پر بیان ہوئی ہے، البتہ دوسری روایت میں اس کی تفصیل اس طرح ہے کہ اگر زیر پرورش بچی خوبصورت اور مالدار ہوتی تو سرپرست خود اس کے ساتھ نکاح میں دلچسپی رکھتا لیکن اس کے حق مہر کے متعلق بے انصافی سے کام لیتا اور اگر بدصورت ہوتی تو نہ خود اس نکاح میں دلچسپی رکھتا اور نہ کسی دوسرے ہی سے نکاح کرتا، اس بات سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے۔
(صحیح البخاري، الوصایا، حدیث: 2763) (2)
اس حدیث میں اللہ تعالیٰ نے سرپرست حضرات کو عتاب فرمایا ہے کہ وہ خوبصورت نہ ہونے کی صورت میں اس کے ساتھ نکاح کرنے سے بےرغبتی کیوں رکھتے ہیں۔
اس سے معلوم ہوا کہ سرپرست خود اپنے ساتھ نکاح کر سکتا ہے کیونکہ حرام کام کے ترک پر عتاب کرنا درست نہیں، لہٰذا اپنی زیر پرورش بچی کے ساتھ نکاح کرنا جائز ہے۔
والله اعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5131