مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة -- كتاب الصلاة

قیام اللیل میں پست اور بلند آواز سے قرأت کا بیان
حدیث نمبر: 1204
وَعَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ لَيْلَةً فَإِذَا هُوَ بِأَبِي بَكْرٍ يُصَلِّي يَخْفِضُ مِنْ صَوْتِهِ وَمَرَّ بِعُمَرَ وَهُوَ يُصَلِّي رَافِعًا صَوْتَهُ قَالَ: فَلَمَّا اجْتَمَعَا عِنْدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَا أَبَا بَكْرٍ مَرَرْتُ بِكَ وَأَنْتَ تُصَلِّي تَخْفِضُ صَوْتَكَ» قَالَ: قَدْ أَسْمَعْتُ مَنْ نَاجَيْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَقَالَ لِعُمَرَ: «مَرَرْتُ بِكَ وَأَنْتَ تُصَلِّي رَافِعًا صَوْتَكَ» فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أُوقِظُ الْوَسْنَانَ وَأَطْرُدُ الشَّيْطَانَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَا بَكْرٍ ارْفَعْ مِنْ صَوْتِكَ شَيْئًا» وَقَالَ لِعُمَرَ: «اخْفِضْ مِنْ صَوْتِكَ شَيْئًا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وروى التِّرْمِذِيّ نَحوه
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک رات تشریف لائے تو دیکھا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ پست آواز سے نماز پڑھ رہے تھے۔ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے تو وہ بلند آواز سے نماز پڑھ رہے تھے۔ راوی بیان کرتے ہیں، جب وہ دونوں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس اکٹھے ہوئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا میں تمہارے پاس سے گزرا اور تم آہستہ آواز سے نماز پڑھ رہے تھے۔ انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں نے جس سے سرگوشی کی اس کو سنا دیا۔ (یعنی اللہ پاک کو) اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلمؑ نے عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: میں تمہارے پاس سے گزرا تھا اور تم بلند آواز سے نماز پڑھ رہے تھے۔ انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں سوئے لوگوں کو جگا رہا تھا اور شیطان کو بھگا رہا تھا، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابوبکر! تم اپنی آواز کچھ بلند کرو، اور عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تم اپنی آواز کچھ پست رکھو۔ ابوداؤد، اور امام ترمذی نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے۔ اسنادہ حسن۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (1329) و الترمذي (447 وقال: غريب) [و صححه ابن خزيمة (1161) وابن حبان (656) والحاکم (130/1) علٰي شرط مسلم ووافقه الذهبي.]»

قال الشيخ الألباني: صَحِيح