صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
46. بَابُ لاَ يَخْطُبُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، حَتَّى يَنْكِحَ أَوْ يَدَعَ:
باب: کسی مسلمان بھائی نے ایک عورت کو پیغام بھیجا ہو تو دوسرا شخص اس کو پیغام نہ بھیجے جب تک وہ اس سے نکاح نہ کرے یا پیغام نہ چھوڑ دے یعنی منگنی توڑ دے۔
حدیث نمبر: 5144
وَلَا يَخْطُبُ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ حَتَّى يَنْكِحَ أَوْ يَتْرُكَ".
‏‏‏‏ اور کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغام پر پیغام نہ بھیجے یہاں تک کہ وہ نکاح کرے یا چھوڑ دے۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 356  
´منگنی کرنا جائز ہے`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا يخطب احدكم على خطبة اخيه . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی آدمی اپنے بھائی کی منگنی پر منگنی نہ کرے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 356]

تفقه
➊ منگنی کرنا جائز ہے بشرطیکہ اس میں ہندوانہ رسمیں اور خلاف شریعت امور نہ ہوں۔
➋ ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا دینی بھائی ہے بشرطیکہ کتاب وسنت کے خلاف امور کا مرتکب نہ ہو۔
➌ اگر کوئی شخص کسی عورت کے ساتھ منگنی کر لے اور حق مہر وغیرہ کا تعین ہو جائے تو پھر دوسرے لوگوں کو اس عورت سے منگنی و شادی کا خیال ترک کر دینا چاہئے۔ اسی باب میں سے فریقین کی باہمی رضامندی کا اظہار ہے۔ اس اظہار کے بعد کسی دوسرے شخص سے اس عورت سے منگنی و شادی کی کوشش کرنا جائز نہیں ہے۔
➍ دین اسلام میں ساری انسانیت کے لئے خیر اور بھلائی ہے۔
➎ اختلاف، فساد اور جھگڑے والی باتوں سے دور رہنا چاہئے۔
➏ نیز دیکھئے: [ح351، 229]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 97   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5144  
5144. (نیز آپ نے فرمایا) کوئی آدمی اپنے بھائی کی منگنی پر منگنی نہ کرے یہاں تک کہ وہ نکاح کرے یا منگنی ترک کر دے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5144]
حدیث حاشیہ:
اخلاق فاضلہ کی تعلیم کے لئے اس حدیث کو بنیادی حیثیت دی جا سکتی ہے۔
اصلاح معاشرہ اور صالح ترین سماج بنانے کے لئے ان اوصاف حسنہ کا ہونا ضروری ہے، بد گمانی عیب جوئی چغلی سب اس میں داخل ہے، اسلام کا منشا سارے انسانوں کو مخلص ترین بھائیوں کی طرح زندگی گذارنے کا پیغام دینا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5144   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5144  
5144. (نیز آپ نے فرمایا) کوئی آدمی اپنے بھائی کی منگنی پر منگنی نہ کرے یہاں تک کہ وہ نکاح کرے یا منگنی ترک کر دے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5144]
حدیث حاشیہ:
(1)
دیانت و امانت کا تقاضا ہے کہ کوئی آدمی دوسرے کے سودے یا اس کی منگنی کے معاملات میں دخل اندازی نہ کرے، ہاں وہ خود چھوڑ دے یا اجازت دے دے تو الگ بات ہے۔
(2)
یہ امتناعی حکم اس صورت میں ہے کہ عورت کا میلان ہو جائے اور منگنے طے پاجائے کیونکہ فاطمہ بنت قیس کو جب طلاق ہوئی تو عدت ختم ہونے کے بعد حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ اور ابوجہم رضی اللہ عنہ نے اسے پیغام نکاح بھیجا۔
اس سلسلے میں انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشورہ کیا تو آپ نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے نکاح کرنے کا مشورہ دیا۔
اس صورت میں حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہما کا میلان کسی طرف نہیں ہوا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے نکاح کرنے کا مشورہ دے دیا۔
(3)
بعض حضرات کا خیال ہے کہ حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہما کے واقعے سے امتناعی حکم منسوخ ہو گیا ہے۔
یہ موقف محل نظر ہے۔
واضح رہے کہ مذکورہ امتناعی حکم اس صورت میں ہے جب پہلے شخص نے جائز طور پر پیغام نکاح بھیجا ہو۔
اگر اس کا پیغام نکاح بھیجنا ہی جائز نہ تھا، مثلاً:
اس نے دوران عدت میں پیغام نکاح بھیجا تو اس صورت میں عدت ختم ہونے کے بعد کوئی بھی پیغام نکاح بھیج سکتا ہے اور پہلا پیغام کا لعدم ہوگا۔
(فتح الباري: 251/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5144