مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة -- كتاب الصلاة

نماز خوف کا بیان
حدیث نمبر: 1420
عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ نَجْدٍ فَوَازَيْنَا الْعَدُوَّ فَصَافَفْنَا لَهُمْ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي لَنَا فَقَامَتْ طَائِفَةٌ مَعَهُ وَأَقْبَلَتْ طَائِفَةٌ عَلَى الْعَدُوِّ وَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَنْ مَعَهُ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ انْصَرَفُوا مَكَانَ الطَّائِفَةِ الَّتِي لم تصل فجاؤوا فَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بهم رَكْعَةً وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَرَوَى نَافِعٌ نَحْوَهُ وَزَادَ: فَإِن كَانَ خوف هُوَ أَشَدُّ مِنْ ذَلِكَ صَلَّوْا رِجَالًا قِيَامًا عَلَى أَقْدَامِهِمْ أَوْ رُكْبَانًا مُسْتَقْبِلِي الْقِبْلَةِ أَوْ غَيْرَ مُسْتَقْبِلِيهَا قَالَ نَافِعٌ: لَا أُرَى ابْنَ عُمَرَ ذَكَرَ ذَلِكَ إِلَّا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
سالم بن عبداللہ بن عمر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا: میں نجد کی طرف رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں شریک تھا، ہم دشمن کے مقابل صف آراء ہوئے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں نماز پڑھانے کے لیے کھڑے ہوئے تو ایک جماعت آپ کے ساتھ کھڑی ہو گئی اور ایک جماعت دشمن کے سامنے رہی۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ کے ساتھ شریک افراد نے ایک رکوع کیا اور دو سجدے کیے، پھر وہ لوگ ان لوگوں کی جگہ چلے گئے جنہوں نے نماز نہیں پڑھی تھی، وہ آئے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے ساتھ بھی ایک رکوع اور دو سجدے کیے۔ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سلام پھیر دیا، ان میں سے ہر ایک کھڑا ہوا تو انہوں نے اپنے طور پر ایک ایک رکوع کیا اور دو دو سجدے کیے، اور نافع ؒ نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے۔ اور انہوں نے اضافہ نقل کیا ہے: جب خوف اس سے زیادہ ہو تو پھر پیادہ یا سوار قبلہ رخ ہو یا قبلہ رخ نہ ہو جس طرح ممکن ہوتا نماز پڑھتے۔ نافع ؒ بیان کرتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہی سے روایت کیا ہے۔ رواہ البخاری۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (942) [و مسلم: 839]»

قال الشيخ الألباني: صَحِيح