مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة -- كتاب الصلاة

سورج اور چاند کو گرہن کسی کی موت یا پیدائش کی وجہ سے نہیں لگتا ہے
حدیث نمبر: 1493
وَعَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: كَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ وَيَسْأَلُ عَنْهَا حَتَّى انْجَلَتِ الشَّمْسُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ. وَفِي رِوَايَةِ النَّسَائِيِّ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى حِينَ انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ مِثْلَ صَلَاتِنَا يَرْكَعُ وَيَسْجُدُ وَلَهُ فِي أُخْرَى: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمًا مُسْتَعْجِلًا إِلَى الْمَسْجِدِ وَقَدِ انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ فَصَلَّى حَتَّى انْجَلَتْ ثُمَّ قَالَ: إِنَّ أَهْلَ الْجَاهِلِيَّةِ كَانُوا يَقُولُونَ: إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْخَسِفَانِ إِلَّا لِمَوْتِ عَظِيمٍ مِنْ عُظَمَاءِ أَهْلِ الْأَرْضِ وَإِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْخَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَكِنَّهُمَا خَلِيقَتَانِ مِنْ خَلْقِهِ يُحْدِثُ اللَّهُ فِي خَلْقِهِ مَا شَاءَ فَأَيُّهُمَا انْخَسَفَ فَصَلُّوا حَتَّى ينجلي أَو يحدث الله أمرا
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں سورج گرہن ہوا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دو دو رکعتیں پڑھتے اور (دو رکعت نماز پڑھنے کے بعد) سورج گرہن کے متعلق پوچھتے حتیٰ کہ سورج گرہن ختم ہو گیا۔ ابوداؤد اور نسائی کی روایت میں ہے کہ جب سورج گرہن ہوا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہماری نماز کی طرح ہمیں نماز پڑھائی، آپ رکوع و سجود فرماتے تھے اور نسائی کی دوسری روایت میں ہے: سورج گرہن لگ چکا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جلدی کے ساتھ مسجد میں تشریف لائے، نماز پڑھائی حتیٰ کہ سورج گرہن ختم ہو گیا، پھر فرمایا: اہل جاہلیت کہا کرتے تھے: سورج اور چاند اہل زمین کی کسی عظیم شخصیت کی وفات پر ہی گہناتے ہیں، جبکہ سورج اور چاند کسی کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں گہناتے، بلکہ وہ تو اللہ کی مخلوق ہیں، اللہ اپنی مخلوق میں جو چاہے سو کرتا ہے۔ ان دونوں میں سے جو بھی گہنا جائے تو نماز پڑھو حتیٰ کہ وہ (گرہن) ختم ہو جائے یا اللہ کوئی نیا معاملہ ظاہر فرما دے۔ ضعیف۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (1193) والنسائي (145/3 ح 1490 و 141/3 ح 1486)
٭ ھذا مرسل، أبو قلابة: لم يسمع من النعمان بن بشير رضي الله عنه.»

قال الشيخ الألباني: ضَعِيف