مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز -- كتاب الجنائز

طاعون زہ علاقے سے فرار کا حکم
حدیث نمبر: 1547
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الطَّاعُونِ فَأَخْبَرَنِي: «أَنَّهُ عَذَابٌ يَبْعَثُهُ اللَّهُ عَلَى مَنْ يَشَاءُ وَأَنَّ اللَّهَ جَعَلَهُ رَحْمَةً لِلْمُؤْمِنِينَ لَيْسَ مِنْ أَحَدٍ يَقَعُ الطَّاعُونُ فَيَمْكُثُ فِي بَلَدِهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا يَعْلَمُ أَنَّهُ لَا يُصِيبُهُ إِلَّا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ إِلَّا كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ شَهِيدٍ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے طاعون کے بارے میں دریافت کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ تو ایک طرح کا عذاب ہے، اللہ جس پر چاہتا ہے اسے مسلط کر دیتا ہے، اور اللہ نے اسے مومنوں کے لیے رحمت بنایا ہے، جو شخص طاعون کی وبا آ جانے پر صبر اور ثواب کی امید کرتے ہوئے اور یہ جانتے ہوئے کہ اللہ نے جو اس کے متعلق لکھ دیا ہے وہ اسے پہنچ کر رہے گا، اپنے شہر میں ٹھہر جاتا ہے تو اس کے لیے شہید کے مثل اجر و ثواب ہے۔ رواہ البخاری۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (5734)»

قال الشيخ الألباني: صَحِيحٌ