صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
72. بَابُ حَقِّ إِجَابَةِ الْوَلِيمَةِ وَالدَّعْوَةِ:
باب: ولیمہ کی دعوت اور ہر ایک دعوت کو قبول کرنا حق ہے۔
حدیث نمبر: 5174
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فُكُّوا الْعَانِيَ وَأَجِيبُوا الدَّاعِيَ وَعُودُوا الْمَرِيضَ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن کثیر نے یبان کیا، ان سے سفیان ثوری نے، کہا کہ مجھ سے منصور نے بیان کیا، ان سے ابووائل نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیدی کو چھڑاؤ، دعوت کرنے والے کی دعوت قبول کرو اور بیمار کی عیادت کرو۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5174  
5174. سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: قیدی کو رہائی دلاؤ۔ دعوت کرنے والے کی دعوت قبول کرو اور بیمار کی بیمار پرسی کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5174]
حدیث حاشیہ:
کوئی مسلمان ناحق قید و بند میں پھنس جائے تو اس کی آزادی کے لئے مال زکٰوۃ سے خرچ کیا جا سکتا ہے آج کل ایسے واقعات بکثرت ہوتے رہتے ہیں مگر مسلمانوں کو کوئی توجہ نہیں إلا ماشاءاللہ۔
دعوت قبول کرنا، بیمارکی عیادت کرنا یہ بھی افعال مسنونہ ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5174   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5174  
5174. سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: قیدی کو رہائی دلاؤ۔ دعوت کرنے والے کی دعوت قبول کرو اور بیمار کی بیمار پرسی کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5174]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں لفظ "دعي" عام ہے جو ہر قسم کی دعوت کرنے والے کو شامل ہے، خواہ کوئی دعوت ولیمہ کرے یا کوئی اور دعوت، بہرحال دعوت قبول کرنا ضروری ہے کیونکہ اس حدیث میں بھی امر کا صیغہ آیا ہے جو وجوب پر دلالت کرتا ہے۔
(2)
جمہور اہل علم کا موقف ہے کہ ولیمے کی دعوت قبول کرنا واجب ہے کیونکہ اس میں اعلانِ نکاح کو تقویت ملتی ہے لیکن دوسری دعوتیں قبول کرنا مستحب ہے۔
واضح رہے کہ جس قسم کی بھی دعوت ہو دعوت کرنے والے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔
اگر کوئی رکاوٹ نہ ہو تو ضرور شرکت کرنی چاہیے۔
والله اعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5174