صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
72. بَابُ حَقِّ إِجَابَةِ الْوَلِيمَةِ وَالدَّعْوَةِ:
باب: ولیمہ کی دعوت اور ہر ایک دعوت کو قبول کرنا حق ہے۔
حدیث نمبر: 5175
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ الْأَشْعَثِ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:" أَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ، أَمَرَنَا: بِعِيَادَةِ الْمَرِيضِ، وَاتِّبَاعِ الْجِنَازَةِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَإِبْرَارِ الْقَسَمِ، وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ، وَإِفْشَاءِ السَّلَامِ، وَإِجَابَةِ الدَّاعِي، وَنَهَانَا عَنْ: خَوَاتِيمِ الذَّهَبِ، وَعَنْ آنِيَةِ الْفِضَّةِ، وَعَنِ الْمَيَاثِرِ وَالْقَسِّيَّةِ وَالْإِسْتَبْرَقِ وَالدِّيبَاجِ". تَابَعَهُ أَبُو عَوَانَةَ،وَالشَّيْبَانِيُّ، عَنْ أَشْعَثَ فِي إِفْشَاءِ السَّلَامِ.
ہم سے حسن بن ربیع نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالاحوص (سلام بن سلیم) نے بیان کیا، ان سے اشعث بن ابی الشعثاء نے، ان سے معاویہ بن سوید نے کہ براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات کاموں کا حکم دیا اور سات کاموں سے منع فرمایا۔ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیمار کی عیادت، جنازہ کے پیچھے چلنے، چھینکنے والے کے جواب دینے (یرحمک اللہ یعنی اللہ تم پر رحم کرے کہنا) قسم کو پورا کرنے، مظلوم کی مدد کرنے، سب کو سلام کرنے اور دعوت کرنے والے کی دعوت قبول کرنے کا حکم دیا تھا اور ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی پہننے، چاندی کے برتن استعمال کرنے، ریشمی گدے، قسیہ (ریشمی کپڑا) استبرق (موٹے ریشم کا کپڑا) اور دیباج (ایک ریشمی کپڑا) کے استعمال سے منع فرمایا تھا۔ ابوعوانہ اور شیبانی نے اشعث کی روایت سے لفظ «إفشاء السلام‏.‏» میں ابوالاحوص کی متابعت کی ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5175  
5175. سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ نے ہمیں سات کام کرنے کا حکم دیا اور سات اشیاء سے منع فرمایا: آپ نے ہمیں بیمار پرسی کرنے، جنازہ پڑھنے، چھینک لینے والے کو جواب دینے، قسم پوری کرنے، مظلوم کی مدد کرنے سلام کہنے اور داعی کی دعوت قبول کرنے کا حکم دیا، اور ہمیں سونے کی انگوٹھی پہننے، چاندی کے برتن استعمال کرنے، ریشمی گدے، ریشمی کپڑے موٹے اور باریک ریشم کے استعمال سے منع فرمایا ابو عوانہ اور شیبانی نے اشعث سے لفظ إفشاء السلام روایت کرنے میں ابوالاحوص کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5175]
حدیث حاشیہ:
مذکورہ باتیں صرف چھ ہیں ساتویں بات رہ گئی ہے جو خالص ریشمی کپڑا پہننے سے منع کرنا ہے اور ابرار القسم کا مطلب یہ ہے کہ کوئی مسلمان بھائی قسمیہ طور پر مجھ سے کسی کام کو کرنے کے لئے کہے تو اس کی قسم کو سچی کرنا بشرطیکہ وہ کوئی امر معصیت نہ ہو، یہ بھی ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر حق ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5175   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5175  
5175. سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ نے ہمیں سات کام کرنے کا حکم دیا اور سات اشیاء سے منع فرمایا: آپ نے ہمیں بیمار پرسی کرنے، جنازہ پڑھنے، چھینک لینے والے کو جواب دینے، قسم پوری کرنے، مظلوم کی مدد کرنے سلام کہنے اور داعی کی دعوت قبول کرنے کا حکم دیا، اور ہمیں سونے کی انگوٹھی پہننے، چاندی کے برتن استعمال کرنے، ریشمی گدے، ریشمی کپڑے موٹے اور باریک ریشم کے استعمال سے منع فرمایا ابو عوانہ اور شیبانی نے اشعث سے لفظ إفشاء السلام روایت کرنے میں ابوالاحوص کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5175]
حدیث حاشیہ:
(1)
مذکورہ باتیں صرف چھ ہیں۔
راوی سے ساتویں بات رہ گئی ہے، وہ خالص ریشمی کپڑا پہننے سے منع کرنا ہے۔
(2)
قسم پوری کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی مسلمان دوسرے کو قسم دے کر کام کہے تو اس کی قسم کی لاج رکھنی چاہیے اور اگر وہ گناہ کا کام نہ ہو تو اسے ضرور پورا کرنا چاہیے۔
اس حدیث کے مطابق إجابة الداعي، یعنی دعوت کرنے والے کی دعوت قبول کرنے کے متعلق صیغۂ امر ہے جو وجوب پر دلالت کرتا ہے۔
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ جس نے دعوت قبول نہ کی اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔
(صحیح البخاري، النکاح، حدیث: 5177)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5175