مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز -- كتاب الجنائز

نیک آدمی کا سفر آخرت اور برے آدمی کا انجام
حدیث نمبر: 1627
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمَيِّتُ تَحْضُرُهُ الْمَلَائِكَةُ فَإِذَا كَانَ الرَّجُلُ صَالِحًا قَالُوا: اخْرُجِي أَيَّتُهَا النَّفْسُ الطَّيِّبَةُ كَانَتْ فِي الْجَسَدِ الطَّيِّبِ اخْرُجِي حَمِيدَةً وَأَبْشِرِي بِرَوْحٍ وَرَيْحَانٍ وَرَبٍّ غَيْرِ غَضْبَانَ فَلَا تَزَالُ يُقَالُ لَهَا ذَلِكَ حَتَّى تَخْرُجَ ثُمَّ يُعْرَجُ بِهَا إِلَى السَّمَاءِ فَيُفْتَحَ لَهَا فَيُقَالُ: مَنْ هَذَا؟ فَيَقُولُونَ: فُلَانٌ فَيُقَالُ: مَرْحَبًا بِالنَّفسِ الطّيبَة كَانَت فِي الْجَسَدِ الطَّيِّبِ ادْخُلِي حَمِيدَةً وَأَبْشِرِي بِرَوْحٍ وَرَيْحَانٍ وَرَبٍّ غَيْرِ غَضْبَانَ فَلَا تَزَالُ يُقَالُ لَهَا ذَلِكَ حَتَّى تَنْتَهِيَ إِلَى السَّمَاءِ الَّتِي فِيهَا اللَّهُ فَإِذَا كَانَ الرَّجُلُ السُّوءُ قَالَ: اخْرُجِي أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْخَبِيثَةُ كَانَتْ فِي الْجَسَدِ الْخَبِيثِ اخْرُجِي ذَمِيمَةً وَأَبْشِرِي بِحَمِيمٍ وَغَسَّاقٍ وَآخَرَ مِنْ شَكْلِهِ أَزْوَاجٌ فَمَا تَزَالُ يُقَالُ لَهَا ذَلِكَ حَتَّى تَخْرُجَ ثُمَّ يُعْرَجُ بِهَا إِلَى السَّمَاءِ فَيُفْتَحُ لَهَا فَيُقَالُ: مَنْ هَذَا؟ فَيُقَالُ: فُلَانٌ فَيُقَالُ: لَا مَرْحَبًا بِالنَّفْسِ الْخَبِيثَةِ كَانَتْ فِي الْجَسَدِ الْخَبِيثِ ارْجِعِي ذَمِيمَةً فَإِنَّهَا لَا تفتح لَهُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ فَتُرْسَلُ مِنَ السَّمَاءِ ثُمَّ تَصِيرُ إِلَى الْقَبْر. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قریب المرگ کے پاس فرشتے آتے ہیں، اگر تو وہ صالح شخص ہو تو وہ کہتے ہیں: پاکیزہ جسم میں پاکیزہ روح نکل، نکل تو قابل تعریف ہے، راحت و رزق کے ساتھ خوش ہو جا، رب تجھ پر ناراض نہیں، اسے اسی طرح مسلسل کہا جاتا ہے حتیٰ کہ وہ نکل آتی ہے، پھر اسے آسمانوں کی طرف لے جایا جاتا ہے تو اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، پھر یہ پوچھا جاتا ہے، یہ کون ہے؟ وہ جواب دیتے ہیں، فلاں ہے، تو اسے کہا جاتا ہے، پاکیزہ جسم میں پاکیزہ جان خوش آمدید، قابل تعریف (روح) داخل ہو جا، راحت و رزق کے ساتھ خوش ہو جا، رب تجھ پر ناراض نہیں، اسے مسلسل ایسے کہا جاتا ہے حتیٰ کہ وہ اس آسمان تک پہنچ جاتی ہے جہاں اللہ ہے، لیکن اگر برا شخص ہو تو وہ (ملک الموت) کہتا ہے: جسد خبیث میں بسنے والی خبیث روح نکل، مذموم صورت میں نکل، کھولتے پانی اور پیپ کے ساتھ خوش ہو جا، اور اسی طرح کے ملتے جلتے دوسرے عذاب بھی، اسے ایسے ہی کہا جاتا ہے حتیٰ کہ وہ نکل آتی ہے، پھر اسے آسمان کی طرف لے جایا جاتا ہے تو اس کے لیے دروازے کھولنے کا مطالبہ ہوتا ہے، اور پوچھا جاتا ہے: یہ کون ہے؟ تو بتایا جاتا ہے: فلاں ہے، اسے کہا جاتا ہے: جسد خبیث میں بسنے والی خبیث روح کے لیے کوئی خوش آمدید نہیں، مذموم صورت میں واپس چلی جا، تیرے لیے آسمان کے دروازے نہیں کھولے جائیں گے، اسے آسمان سے چھوڑ دیا جاتا ہے، پھر وہ قبر کی طرف لوٹ آتی ہے۔ صحیح، رواہ ابن ماجہ۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه ابن ماجه (4262) [و أحمد (344/2. 335) و النسائي في الکبري (443/6. 44 ح 11442) و صححه البوصيري]»

قال الشيخ الألباني: حَسَنٍ