مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز -- كتاب الجنائز

جنازے کے ساتھ چلنےکا طریقہ
حدیث نمبر: 1667
وَعَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الرَّاكِبُ يَسِيرُ خَلْفَ الْجَنَازَةِ والماشي يمشي خلفهَا وأمامها وَعَن يَمِينهَا وَعَن يسارها قَرِيبا مِنْهَا وَالسَّقْطُ يُصَلَّى عَلَيْهِ وَيُدْعَى لِوَالِدَيْهِ بِالْمَغْفِرَةِ وَالرَّحْمَةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَفِي رِوَايَةِ أَحْمَدَ وَالتِّرْمِذِيِّ وَالنَّسَائِيّ وَابْن مَاجَه قَالَ: «الرَّاكِب خلف الْجِنَازَة وَالْمَاشِي حَيْثُ شَاءَ مِنْهَا وَالطِّفْلُ يُصَلَّى عَلَيْهِ» وَفِي المصابيح عَن الْمُغيرَة بن زِيَاد
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سوار شخص جنازے کے پیچھے جبکہ پیدل چلنے والا اس کے پیچھے، اس کے آگے، اس کے دائیں اور اس کے بائیں اس کے قریب قریب چلے گا، اور نامکمل پیدا ہونے والے بچے کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی اور اس کے والدین کے لیے مغفرت و رحمت کی دعا کی جائے گی۔ صحیح، رواہ ابوداؤد و احمد و الترمذی۔ احمد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ کی روایت میں ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سوار جنازے کے پیچھے جبکہ پیادہ جس طرف چاہے چل سکتا ہے، اور بچے کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی۔ مصابیح میں مغیرہ بن زیاد سے مروی ہے۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (3180) و أحمد (247/4) و الترمذي (1031 وقال: حسن صحيح.) والنسائي (58/4 ح 1950) وابن ماجه (1481)»

قال الشيخ الألباني: صَحِيح