مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز -- كتاب الجنائز

یہودی کے جنازے پر کھڑے ہونے کی وجہ
حدیث نمبر: 1684
وَعَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ كَانَ جَالِسًا فَمُرَّ عَلَيْهِ بِجَنَازَةٍ فَقَامَ النَّاسُ حَتَّى جَاوَزَتِ الْجَنَازَةُ فَقَالَ الْحَسَنُ: إِنَّمَا مُرَّ بِجَنَازَةِ يَهُودِيٍّ وَكَانَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى طَرِيقِهَا جَالِسا وَكره أَن تعلوا رَأسه جَنَازَة يَهُودِيّ فَقَامَ. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
جعفر بن محمد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حسن بن علی رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے تھے کہ ان کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو لوگ کھڑے ہو گئے حتیٰ کہ جنازہ گزر گیا، تو حسن رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ایک یہودی کا جنازہ گزرا جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے راستے پر بیٹھے ہوئے تھے، آپ نے اس بات کو ناپسند فرمایا کہ کسی یہودی شخص کا جنازہ آپ کے سر مبارک سے بلند ہو جائے لہذا آپ کھڑے ہو گئے۔ صحیح، رواہ النسائی۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه النسائي (47/4 ح 1928)»

قال الشيخ الألباني: صَحِيح