مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز -- كتاب الجنائز

عورتوں کے لیے قبرستان جانا
حدیث نمبر: 1770
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم لعن زوارات الْقُبُورِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيح وَقَالَ: قَدْ رَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ هَذَا كَانَ قبل أَن يرخص النَّبِي فِي زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَلَمَّا رَخَّصَ دَخَلَ فِي رُخْصَتِهِ الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ. وَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّمَا كَرِهَ زِيَارَةَ الْقُبُورِ لِلنِّسَاءِ لِقِلَّةِ صَبْرِهِنَّ وَكَثْرَةِ جَزَعِهِنَّ. تمّ كَلَامه
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کثرت کے ساتھ قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔ احمد، ترمذی، ابن ماجہ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ مزید فرمایا: بعض اہل علم کا خیال ہے کہ یہ زیارت قبور کے متعلق نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی رخصت سے پہلے تھا، جب آپ نے اجازت دے دی تو آپ کی اجازت میں مرد اور عورتیں سب داخل ہیں، اور ان میں سے بعض نے کہا: آپ نے عورتوں کے قبرستا ن جانے کو اس لیے نا پسند فرمایا کہ وہ صبر کم کرتی ہیں، جبکہ جزع و فزع زیادہ کرتی ہیں، امام ترمذی ؒ کا کلام مکمل ہوا۔ حسن، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أحمد (442/3. 443 ح 15742) والترمذي (1056) و ابن ماجه (1576)
٭ و للحديث شواھد.»

قال الشيخ الألباني: صَحِيح