صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
87. بَابُ لاَ تَأْذَنُ الْمَرْأَةُ فِي بَيْتِ زَوْجِهَا لأَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِهِ:
باب: عورت اپنے شوہر کے گھر میں آنے کی کسی غیر مرد کو اس کی اجازت کے بغیر اجازت نہ دے۔
حدیث نمبر: 5195
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَحِلُّ لِلْمَرْأَةِ أَنْ تَصُومَ وَزَوْجُهَا شَاهِدٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ، وَلَا تَأْذَنَ فِي بَيْتِهِ إِلَّا بِإِذْنِهِ، وَمَا أَنْفَقَتْ مِنْ نَفَقَةٍ عَنْ غَيْرِ أَمْرِهِ فَإِنَّهُ يُؤَدَّى إِلَيْهِ شَطْرُهُ". وَرَوَاهُ أَبُو الزِّنَادِ أَيْضًا، عَنْ مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ فِي الصَّوْمِ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عورت کے لیے جائز نہیں کہ اپنے شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر (نفلی) روزہ رکھے اور عورت کسی کو اس کے گھر میں اس کی مرضی کے بغیر آنے کی اجازت نہ دے اور عورت جو کچھ بھی اپنے شوہر کے مال میں سے اس کی صریح اجازت کے بغیر خرچ کر دے تو اسے بھی اس کا آدھا ثواب ملے گا۔ اس حدیث کو ابوالزناد نے موسیٰ بن ابی عثمان سے بھی اور ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے اور اس میں صرف روزہ کا ہی ذکر ہے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 782  
´شوہر کی اجازت کے بغیر عورت کے نفل روزہ رکھنے کی کراہت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت اپنے شوہر کی موجودگی میں ماہ رمضان کے علاوہ کوئی اور روزہ بغیر اس کی اجازت کے نہ رکھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 782]
اردو حاشہ:
1؎: ((لَا تَصُوْمُ)) نفی کا صیغہ جو نہی کے معنی میں ہے،
مسلم کی روایت میں ((لَا يَحِلُّ لِلْمَرْأَةِ أَنْ تَصُوْمَ)) کے الفاظ وارد ہیں،
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ شوہر کی موجودگی میں نفلی روزے عورت کے لیے بغیر شوہر کی اجازت کے جائز نہیں،
اور یہ ممانعت مطلقاً ہے اس میں یوم عرفہ اور عاشوراء کے روزے بھی داخل ہیں بعض لوگوں نے عرفہ اور عاشوراء کے روزے کو مستثنیٰ کیا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 782   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2458  
´شوہر کی اجازت کے بغیر عورت کے (نفل) روزے رکھنے کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر کوئی عورت روزہ نہ رکھے سوائے رمضان کے، اور بغیر اس کی اجازت کے اس کی موجودگی میں کسی کو گھر میں آنے کی اجازت نہ دے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2458]
فوائد ومسائل:
روزے کی حالت میں زوجین کے مابین تعلقات زن و شو قائم نہیں ہو سکتے۔
علاوہ ازیں بھوک و پیاس کی وجہ سے طبیعت میں گرانی سی بھی آ جاتی ہے اور عین فطری بات ہے کہ شوہر بالعموم ایسی کیفیت گوارا نہیں کرتے اور اس کے نتائج نا مناسب ہو سکتےہیں۔
اس لیے شریعت نے ان کے تعلقات میں معمولی رخنہ آنے کی بھی اجازت نہیں دی اور عورت کو پابند کیا ہے کہ نفلی روزے کے لیے شوہر کی اجازت حاصل کرے۔
اور یہ بھی معلوم ہوا کہ بیوی کو شوہر کی تسکین کے لیے انتہائی حساس اور ذمہ دار ہونا چاہیے، یہ علائق محض نفسیاتی نہیں بلکہ شرعی بھی ہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2458   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5195  
5195. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کسی عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ شوہر کی اجازت کے بغیر روزہ رکھے جبکہ اس کا شوہر موجود ہو۔ اور اسکی اجازت کے بغیر کسی کو گھر میں آنے کی اجازت نہ دے۔ اور جو شوہر کی اجازت کے بغیر خرچ کرے توشوہر کو بھی اس آدھا ثواب ملے گا۔ اس حدیث کو ابو زناد نے بھی موسیٰ سے، انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روزہ رکھنے کے متعلق بیان کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5195]
حدیث حاشیہ:
کسی غیر مرد کا بغیر اجازت خاوند کے گھر میں داخل ہونا بھی منع ہے۔
مراد یہ ہے کہ عورت اپنے خاوند کے حکم کے بغیر اس مال میں سے خرچ کرے جو خاوند نے اس کو دے ڈالا ہے یعنی اپنے ماہوار میں سے جیسے کہ ابو داؤد کی روایت میں ہے کہ عورت اپنے خاوند کا مال صدقہ نہیں کر سکتی مگر ہاں اپنی خوراک میں سے اور ثواب دونوں کو برابر ملے گا۔
وہ خرچ بھی مراد ہے جو عادت کے موافق ہو جسے سن کر خاوند ناراض نہ ہو۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5195   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5195  
5195. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کسی عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ شوہر کی اجازت کے بغیر روزہ رکھے جبکہ اس کا شوہر موجود ہو۔ اور اسکی اجازت کے بغیر کسی کو گھر میں آنے کی اجازت نہ دے۔ اور جو شوہر کی اجازت کے بغیر خرچ کرے توشوہر کو بھی اس آدھا ثواب ملے گا۔ اس حدیث کو ابو زناد نے بھی موسیٰ سے، انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روزہ رکھنے کے متعلق بیان کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5195]
حدیث حاشیہ:
شوہر کی اجازت کے بغیر کسی کو گھر آنے کی اجازت دینے سے اس کے دل میں بدگمانی پیدا ہونے کا خطرہ ہے جو آئندہ عائلی زندگی میں زہر گھول سکتی ہے، لیکن اس ممانعت سے ضروریات مستثنیٰ ہیں، مثلاً:
کسی کا اس گھر میں حق ہو یا وہ کوئی ایسی جگہ ہو جو مہمانوں کے لیے مخصوص ہو۔
(فتح الباري: 369/9)
بعض لوگوں نے عورت کے باپ کو بھی اس سے مستثنیٰ کیا ہے لیکن ہمارے رجحان کے مطابق وہ بھی اس امتناعی حکم میں شامل ہے۔
والله اعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5195