صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
89. بَابُ كُفْرَانِ الْعَشِيرِ:
باب: عشیر کی ناشکری کی سزا عشیر خاوند کو کہتے ہیں عشیر شریک یعنی ساتھی کو بھی کہتے ہیں۔
حدیث نمبر: 5198
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ، عَنْ عِمْرَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" اطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءَ، وَاطَّلَعْتُ فِي النَّارِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ". تَابَعَهُ أَيُّوبُ، وَسَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ.
ہم سے عثمان بن ہشیم نے بیان کیا، کہا ہم سے عوف نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے، ان سے عمران نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے جنت میں جھانک کر دیکھا تو اس کے اکثر رہنے والے غریب لوگ تھے اور میں نے دوزخ میں جھانک کر دیکھا تو اس کے اندر رہنے والی اکثر عورتیں تھیں۔ اس روایت کی متابعت ابوایوب اور سلم بن زریر نے کی ہے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5198  
5198. سیدنا عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: میں نے جنت میں جھانک کر دیکھا تو اس میں اکثریت نادار لوگوں کی تھی۔ پھر میں نے ایک نظر سے دوزخ کو دیکھا تو اس کے اندر رہنے والی اکثر عورتیں تھیں۔ اس روایت کو ابو رجاء سے بیان کرنے میں ایوب اور سلم بن زریر نے عوف کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5198]
حدیث حاشیہ:
عورتوں کی اکثریت کا دوزخ میں ہونا ان کے داخل ہونے کے وقت ہے اور اس کا سبب خاوند کی ناشکری اور احسان فراموشی ہے۔
آخر کار مختلف سفارشوں سے انھیں دوزخ سے نکال لیا جائے گا۔
عورتوں کو چاہیے کہ وہ اپنے رویے پر نظر ثانی کریں اور اپنے خاوندوں کے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی نہ بلکہ ان کی خدمت گزاری اور اطاعت شعاری کو اپنا نصب العین بنائیں۔
والله المستعان
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5198