صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
92. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ بِمَا فَضَّلَ اللَّهُ بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضٍ} إِلَى قَوْلِهِ: {إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيًّا كَبِيرًا} :
باب: سورۃ نساء میں اللہ تعالیٰ کا فرمانا کہ ”مرد عورتوں کے اوپر حاکم ہیں، اس لیے کہ اللہ نے ان میں سے بعض کو بعض پر بڑائی دی ہے“ اللہ تعالیٰ کے فرمان ”بیشک اللہ بڑی رفعت والا بڑی عظمت والا ہے“ تک۔
حدیث نمبر: 5201
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" آلَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نِسَائِهِ شَهْرًا وَقَعَدَ فِي مَشْرُبَةٍ لَهُ، فَنَزَلَ لِتِسْعٍ وَعِشْرِينَ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ آلَيْتَ عَلَى شَهْرٍ، قَالَ: إِنَّ الشَّهْرَ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے حمید نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات سے ایک مہینہ تک الگ رہے اور اپنے ایک بالاخانہ میں قیام کیا۔ پھر آپ انتیس دن کے بعد گھر میں تشریف لائے تو کہا گیا کہ یا رسول اللہ! آپ نے تو ایک مہینہ کے لیے عہد کیا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ مہینہ انتیس (29) کا ہے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5201  
5201. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے قسم اٹھائی کہ ایک ماہ تک اپنی بیویوں کے پاس جائیں گے، چنانچہ آپ اپنے بالا خانہ میں گوشہ نشین ہو گئے۔ پھر انتیس دن کے بعد ینچے آئے تو آپ سے عرض کی گئی: اللہ کے رسول! آپ نے ایک ماہ کی قسم اٹھائی تھی؟ آپ نے فرمایا: بے شک مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5201]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کے عنوان سے مطابقت اس طرح ہے کہ خاوند کو قسم اٹھا کر عورت کےقریب نہ جانے کا اختیار ہے لیکن عورت کو اس قسم کا اختیار نہیں ہے۔
اس سے معلوم ہوا کہ عورت محکوم ہے اور مرد حاکم ہے جیسا کہ آیت کریمہ سے معلوم ہوتا ہے۔
یہ مناسبت امام بخاری رحمہ اللہ کی دقت نظر کے مناسب معلوم ہوتی ہے۔
ایک دوسری مناسبت جسے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ حدیث کی مناسبت آیت کے ان الفاظ سے ہے:
(وَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ)
انھیں بستروں سے الگ کردو۔
ان کو الگ کر دینا ہی ایلاء کے مناسب ہے۔
(فتح الباري: 372/9)
یہ مناسبت امام بخاری رحمہ اللہ کی شان کے لائق نہیں کیونکہ یہ تو بہت ظاہر اور نمایاں ہے۔
والله اعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5201