صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
93. بَابُ هِجْرَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ فِي غَيْرِ بُيُوتِهِنَّ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عورتوں کو اس طرح پر چھوڑنا کہ ان کے گھر ہی میں نہیں گئے۔
وَيُذْكَرُ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ حَيْدَةَ رَفْعُهُ غَيْرَ أَنْ لَا تُهْجَرَ إِلَّا فِي الْبَيْتِ وَالْأَوَّلُ أَصَحُّ.
‏‏‏‏ اور معاویہ بن حیدہ سے مرفوعاً مروی ہے (اسے ابوداؤد وغیرہ نے نکالا ہے) کہ عورت کا چھوڑنا گھر ہی میں ہو مگر پہلی حدیث (یعنی انس رضی اللہ عنہ کی) زیادہ صحیح ہے۔
حدیث نمبر: 5202
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ. ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ، أَنَّ عِكْرِمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَلَفَ لَا يَدْخُلُ عَلَى بَعْضِ أَهْلِهِ شَهْرًا، فَلَمَّا مَضَى تِسْعَةٌ وَعِشْرُونَ يَوْمًا غَدَا عَلَيْهِنَّ أَوْ رَاحَ، فَقِيلَ لَهُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، حَلَفْتَ أَنْ لَا تَدْخُلَ عَلَيْهِنَّ شَهْرًا، قَالَ: إِنَّ الشَّهْرَ يَكُونُ تِسْعَةً وَعِشْرِينَ يَوْمًا".
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور مجھ سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے یحییٰ بن عبداللہ بن صیفی نے خبر دی، انہیں عکرمہ بن عبدالرحمٰن بن حارث نے خبر دی اور انہیں ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک واقعہ کی وجہ سے) قسم کھائی کہ اپنی بعض ازواج کے یہاں ایک مہینہ تک نہیں جائیں گے۔ پھر جب انتیس دن گزر گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس صبح کے وقت گئے یا شام کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ آپ نے تو قسم کھائی تھی کہ ایک مہینہ تک نہیں آئیں گے؟ آپ نے فرمایا کہ مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔