مشكوة المصابيح
كتاب الزكاة -- كتاب الزكاة

پسندیدہ مال اللہ کے راستے میں خرچ کرنا چاہئے
حدیث نمبر: 1945
عَن أنس بن مَالك قَالَ: كَانَ أَبُو طَلْحَة أَكثر أَنْصَارِي بِالْمَدِينَةِ مَالًا مِنْ نَخْلٍ وَكَانَ أَحَبُّ أَمْوَالِهِ إِلَيْهِ بيرحاء وَكَانَت مُسْتَقْبل الْمَسْجِدَ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَاءٍ فِيهَا طَيِّبٍ قَالَ أنس فَلَمَّا نزلت (لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ) قَامَ أَبُو طَلْحَة فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُول: (لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ) وَإِنَّ أَحَبَّ مَالِي إِلَيَّ بَيْرَحَاءُ وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لله أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ أَرَاكَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَخٍ بَخٍ ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ وَقَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ وَإِنَّى أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ» . فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَسَّمَهَا أَبُو طَلْحَة فِي أَقَاربه وَفِي بني عَمه
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ابو طلحہ رضی اللہ عنہ انصار مدینہ میں کھجوروں کے لحاظ سے سب سے زیادہ مال دار تھے، اور انہیں اپنے اموال (باغات) میں بیر حاء نامی باغ سب سے زیادہ پسند تھا، اور وہ مسجد کے بالمقابل تھا۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں تشریف لایا کرتے اور وہاں کا شیریں پانی نوش فرمایا کرتے تھے، انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب یہ آیت نازل ہوئی: تم نیکی حاصل نہیں کر سکتے جب تک اپنی پسندیدہ چیز خرچ نہ کرو۔ تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا، اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: تم نیکی حاصل نہیں کر سکتے جب تک اپنی پسندیدہ چیز خرچ نہ کرو۔ بے شک بیرحاء باغ مجھے سب سے زیادہ پسند ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کے لیے صدقہ ہے، میں اس کے ثواب اور اس کے اللہ کے ہاں ذخیرہ ہونے کی امید رکھتا ہوں، اللہ کے رسول! اللہ کے حکم کے مطابق آپ جیسے اور جہاں چاہیں اسے استعمال کریں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بہت خوب! یہ تو بہت نفع بخش مال ہے، اور تم نے جو کہا میں نے اسے سن لیا اور میں تو یہی چاہتا ہوں کہ تم اسے اپنے رشتہ داروں میں تقسیم کر دو۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں ایسے ہی کروں گا، ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اسے اپنے رشتے داروں اور اپنے چچا زاد بھائیوں میں تقسیم کر دیا۔ متفق علیہ۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1461) و مسلم (998/42)»

قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ