صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
108. بَابُ الْغَيْرَةِ:
باب: غیرت کا بیان۔
حدیث نمبر: 5225
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ بَعْضِ نِسَائِهِ، فَأَرْسَلَتْ إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ بِصَحْفَةٍ فِيهَا طَعَامٌ، فَضَرَبَتِ الَّتِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِهَا يَدَ الْخَادِمِ، فَسَقَطَتِ الصَّحْفَةُ، فَانْفَلَقَتْ، فَجَمَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِلَقَ الصَّحْفَةِ، ثُمَّ جَعَلَ يَجْمَعُ فِيهَا الطَّعَامَ الَّذِي كَانَ فِي الصَّحْفَةِ، وَيَقُولُ: غَارَتْ أُمُّكُمْ، ثُمَّ حَبَسَ الْخَادِمَ حَتَّى أُتِيَ بِصَحْفَةٍ مِنْ عِنْدِ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتِهَا، فَدَفَعَ الصَّحْفَةَ الصَّحِيحَةَ إِلَى الَّتِي كُسِرَتْ صَحْفَتُهَا وَأَمْسَكَ الْمَكْسُورَةَ فِي بَيْتِ الَّتِي كَسَرَتْ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن علیہ نے، ان سے حمید نے، ان سے انس نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ایک زوجہ (عائشہ رضی اللہ عنہا) کے یہاں تشریف رکھتے تھے۔ اس وقت ایک زوجہ (زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک پیالے میں کچھ کھانے کی چیز بھیجی جن کے گھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تشریف رکھتے تھے۔ انہوں نے خادم کے ہاتھ پر (غصہ میں) مارا جس کی وجہ سے کٹورہ گر کر ٹوٹ گیا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کٹورا لے کر ٹکڑے جمع کئے اور جو کھانا اس برتن میں تھا اسے بھی جمع کرنے لگے اور (خادم سے) فرمایا کہ تمہاری ماں کو غیرت آ گئی ہے۔ اس کے بعد خادم کو روکے رکھا۔ آخر جن کے گھر میں وہ کٹورہ ٹوٹا تھا ان کی طرف سے نیا کٹورہ منگایا گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ نیا کٹورہ ان زوجہ مطہرہ کو واپس کیا جن کا کٹورہ توڑ دیا گیا تھا اور ٹوٹا ہوا کٹورہ ان کے یہاں رکھ لیا جن کے گھر میں وہ ٹوٹا تھا۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2334  
´اگر کسی نے کوئی چیز توڑ دی تو اس کے حکم کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن میں سے ایک کے پاس تھے، آپ کی کسی دوسری بیوی نے ایک کھانے کا پیالہ بھیجا، پہلی بیوی نے (غصہ سے کھانا لانے والے) کے ہاتھ پر مارا، اور پیالہ گر کر ٹوٹ گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ٹکڑوں کو اٹھا کر ایک کو دوسرے سے جوڑا اور اس میں کھانا اکٹھا کرنے لگے اور فرماتے جاتے تھے: تمہاری ماں کو غیرت آ گئی ہے (کہ میرے گھر اس نے کھانا کیوں بھیجا)، تم کھانا کھاؤ، لوگوں نے کھایا، پھر جن کے گھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تھے اپنا پیالہ لائی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2334]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
ہمسایوں کا ایک دوسرے کے ہاں کھانا وغیرہ بھیجنا ایک اچھی عادت ہے خاص طور پر جب کوئی نئی اور عمدہ ڈش تیار کی جائے تو کچھ نہ کچھ ہمسایوں کے ہاں بھیج دینا چاہیے۔

(2)
سو کنوں کی باہمی رقابت ایک فطری اور معروف چیز ہے لہٰذا خاوند کو چاہیے کہ اسے برداشت کرے کیونکہ اسے مکمل طور پر ختم کرنا ممکن نہیں۔

(3)
  اگر کوئی ایسی چیز کسی کے ہاتھ سے ضائع ہو جائے جس کا متبادل دستیاب ہوتو ضائع ہونیوالی چیز کےبدلے میں ویسی ہی چیز مالک کو دی جائے۔

(4)
بیویوں میں انصاف کا تعلق صرف جیب خرچ یا شب باشی کے معاملات سے نہیں بلکہ روز مرہ کے معاملات میں بھی سب کے ساتھ انصاف کا یکساں سلوک کرنا ضروری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2334   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3567  
´جو شخص دوسرے کی چیز ضائع اور برباد کر دے تو ویسی ہی چیز تاوان میں دے۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی بیوی کے پاس تھے، امہات المؤمنین میں سے ایک نے اپنے خادم کے ہاتھ آپ کے پاس ایک پیالے میں کھانا رکھ کر بھیجا، تو اس بیوی نے (جس کے گھر میں آپ تھے) ہاتھ مار کر پیالہ توڑ دیا (وہ دو ٹکڑے ہو گیا)، ابن مثنیٰ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ٹکڑوں کو اٹھا لیا اور ایک کو دوسرے سے ملا کر پیالے کی شکل دے لی، اور اس میں کھانا اٹھا کر رکھنے لگے اور فرمانے لگے: تمہاری ماں کو غیرت آ گئی ابن مثنیٰ نے اضافہ کیا ہے (کہ آپ نے فرمایا: کھاؤ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3567]
فوائد ومسائل:

کسی دوسرے کوکوئی چیز ضائع کر دینے کی صورت میں اس کاعوض یا بدل دینا لازم ہے۔


کھانا گر جائے تو صاف ستھرا کھانا اٹھا کر کھا لینا چاہیے۔


کسی عزیز کی ساتھی یا تلخی وغیرہ کا سبب بیان کردیا جائے۔
یا عمدہ تاویل کردی جائے تو اس کی شدت میں کمی آجاتی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3567   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5225  
5225. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ اپنی ایک بیوی کے ہاں تشریف رکھے ہوئے تھے، اس وقت دوسری بیوی نے آپ کے لیے ایک پیالے میں کھانے کی کوئی چیز بھیجی۔ جس بیوی کے گھر میں آپ تشریف فرما تھے اس نے خادم کے ہاتھ کو مارا تو پیالہ گر کر ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا۔ نبی ﷺ نے پیالے کے ٹکڑے جمع کیے، پھر جو کھانا اس پیالے میں تھا اسے بھی جمع کرنے لگے، پھر فرمایا: تمہاری ماں کو غیرت آ گئی ہے۔ پھر خادم کو روک رکھا حتیٰ کہ اس بیوی کے گھر سے پیالہ لایا گیا جس کے پاس آپ قیام پذیر تھے۔ اس کے بعد صحیح پیالہ اس بیوی کو بھیجا جس کا پیالہ توڑ دیا گیا تھا اور شکستہ (ٹوٹا ہوا) پیالہ اس بیوی کے گھر رہنے دیا جس نے اسے توڑا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5225]
حدیث حاشیہ:
ہوا یہ تھا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس دن باری تھی وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کھانا تیار کر رہی تھیں کہ آپ کی دوسری بیوی نے یہ کھانا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بھیج دیا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو یہ ناگوار ہوا اور غصے میں ایک ہاتھ خدمتگار کے ہاتھ پر جو کھانا لایا تھا مار دیا۔
وہ کھانا اس کے ہاتھ سے گر پڑا اور برتن بھی ٹوٹ گیا۔
وہ غیرت میں یہ کام کر بیٹھی، غیرت اور رشک عورتوں کا خاصہ ہے شاذ و نادر کوئی عورت اس سے پاک ہوتی ہے۔
اسی لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مؤاخذہ نہیں فرمایا۔
ایک حدیث میں ہے جو کوئی عورت کی غیرت پر صبر کرے اس کو شہید کا ثواب ملتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5225   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5225  
5225. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ اپنی ایک بیوی کے ہاں تشریف رکھے ہوئے تھے، اس وقت دوسری بیوی نے آپ کے لیے ایک پیالے میں کھانے کی کوئی چیز بھیجی۔ جس بیوی کے گھر میں آپ تشریف فرما تھے اس نے خادم کے ہاتھ کو مارا تو پیالہ گر کر ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا۔ نبی ﷺ نے پیالے کے ٹکڑے جمع کیے، پھر جو کھانا اس پیالے میں تھا اسے بھی جمع کرنے لگے، پھر فرمایا: تمہاری ماں کو غیرت آ گئی ہے۔ پھر خادم کو روک رکھا حتیٰ کہ اس بیوی کے گھر سے پیالہ لایا گیا جس کے پاس آپ قیام پذیر تھے۔ اس کے بعد صحیح پیالہ اس بیوی کو بھیجا جس کا پیالہ توڑ دیا گیا تھا اور شکستہ (ٹوٹا ہوا) پیالہ اس بیوی کے گھر رہنے دیا جس نے اسے توڑا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5225]
حدیث حاشیہ:
عورت کی فطرت میں ہے کہ وہ سوکن پر غیرت کرتی ہے اور یہ شروع سے ہوتا آ رہا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے پیالہ تو واپس کر دیا لیکن غیرت والی بیوی سے اورکوئی مؤاخذہ نہیں کیا کیونکہ عورت جب غیرت میں آتی ہے تو شدت غضب کی وجہ سے اس کی عقل پر پردہ پڑ جاتا ہے۔
بہرحال غیرت اور رشک عورتوں کا خاصہ ہے، شاذ و نادر ہی کوئی عورت اس سے پاک ہوتی ہے۔
(فتح الباري: 403/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5225