صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
113. بَابُ مَا يَجُوزُ أَنْ يَخْلُوَ الرَّجُلُ بِالْمَرْأَةِ عِنْدَ النَّاسِ:
باب: اگر لوگوں کی موجودگی میں ایک مرد دوسری (غیر محرم) عورت سے تنہائی میں کچھ بات کرے تو جائز ہے۔
حدیث نمبر: 5234
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" جَاءَتِ امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَلَا بِهَا، فَقَالَ: وَاللَّهِ إِنَّكُنَّ لَأَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ".
ہم سے محمد بن بشار نے حدیث بیان کی، ان سے غندر نے حدیث بیان کی، ان سے شعبہ نے حدیث بیان کی، ان سے ہشام نے بیان کیا، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ قبیلہ انصار کی ایک خاتون نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے لوگوں سے ایک طرف ہو کر تنہائی میں گفتگو کی اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ (یعنی انصار) مجھے سب لوگوں سے زیادہ عزیز ہو۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5234  
5234. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک انصاری عورت نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ نے اس سے تنہائی میں گفتگو کی فرمایا: اللہ کی قسم! بلاشبہ تم سب لوگوں سے مجھے زیادہ محبوب ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5234]
حدیث حاشیہ:
تنہائی سے یہی مطلب ہے کہ ایسے مقام پر گئے جہاں دوسرے لوگ اس کی بات نہ سن سکیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5234   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5234  
5234. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک انصاری عورت نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ نے اس سے تنہائی میں گفتگو کی فرمایا: اللہ کی قسم! بلاشبہ تم سب لوگوں سے مجھے زیادہ محبوب ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5234]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ عورت کے ساتھ اس کی اولاد بھی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ بات تین دفعہ ارشاد فرمائی۔
(صحیح البخاري، الأیمان و النذور، حدیث: 6645) (2)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اجنبی عورت کا تنہائی میں کسی سے راز کی بات کرنا جائز ہے جب فتنے کا خوف نہ ہو۔
لیکن اس قسم کی تنہائی لوگوں کے سامنے ہو۔
ایسے حالات میں اس حد تک خلوت کرنے کی اجازت ہے کہ حاضرین میں سے کوئی بھی اس عورت کی بات نہ سن سکے اور نہ کسی کو اس کا شکوہ ہی معلوم ہو۔
(3)
حدیث میں اگرچہ لوگوں کی موجودگی کا ذکر نہیں ہے، تاہم اتنا تو پتا چلتا ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام سنا تھا۔
اس سے ان کی موجودگی ثابت ہوتی ہے۔
(فتح الباري: 413/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5234