مشكوة المصابيح
كتاب فضائل القرآن -- كتاب فضائل القرآن

قرآن کو سات قرأتوں میں پڑھنے کی اجازت
حدیث نمبر: 2211
وَعَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ يقْرَأ سُورَة الْفرْقَان على غير مَا أقرؤوها. وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْرَأَنِيهَا فَكِدْتُ أَنْ أَعْجَلَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَمْهَلْتُهُ حَتَّى انْصَرَفَ ثُمَّ لَبَّبْتُهُ بِرِدَائِهِ فَجِئْتُ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَقلت يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَى غَيْرِ مَا أَقْرَأْتَنِيهَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرْسِلْهُ اقْرَأ فَقَرَأت الْقِرَاءَةَ الَّتِي سَمِعْتُهُ يَقْرَأُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَكَذَا أُنْزِلَتْ» . ثُمَّ قَالَ لي: «اقْرَأ» . فَقَرَأت. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَكَذَا أنزلت إِن الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَاقْرَءُوا مَا تيَسّر مِنْهُ» . مُتَّفق عَلَيْهِ. وَاللَّفْظ لمُسلم
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے ہشام بن حکیم بن جزام رضی اللہ عنہ کو سورۃ الفرقان اس انداز سے ہٹ کر پڑھتے ہوئے سنا جس انداز سے میں اسے پڑھتا تھا اور جس طرح رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے سکھایا تھا، قریب تھا کہ میں فوراً اس سے تعرض و انکار کرتا، لیکن میں نے اسے مہلت دی حتیٰ کہ وہ (قراءت سے) فارغ ہو گیا، پھر میں نے اس کی گردن میں اس کی چادر ڈالی اور اسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں لا کر عرض کیا، اللہ کے رسول! میں نے اسے اس انداز سے ہٹ کر سورۃ الفرقان پڑھتے ہوئے سنا ہے جس انداز سے آپ نے اسے مجھے پڑھایا ہے۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو، (اور اسے فرمایا) پڑھو۔ اس نے اسی قراءت سے پڑھا جو میں نے ا س سے سنی تھی، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسی طرح نازل کی گئی ہے۔ پھر مجھے فرمایا: پڑھو۔ میں نے پڑھا تو فرمایا: اسی طرح نازل کی گئی ہے کیونکہ قرآن سات لہجوں میں مجھ پر اتارا گیا ہے، ان میں سے جس لہجے میں آسانی سے پڑھ سکو پڑھو۔ بخاری، مسلم۔ اور الفاظ حدیث مسلم کے ہیں۔ متفق علیہ۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2419) و مسلم (27 /818)»

قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ